سی اے اے بغیر سربراہ کے

248

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ کے تقرر کا معاملہ لٹکا ہوا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پورا محکمہ سی اے اے ہی لٹکایا جارہا ہے۔ ایوی ایشن ڈویژن نے ’’ ڈنگ ہٹاؤ‘‘ اقدامات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ائر وائس مارشل اسید الرحمن عثمانی کو ڈائریکٹر جنرل کا اضافی چارج دے دیا ہے۔ اس کے سربراہ عاصم سلیمان کی مدت ملازمت 31جنوری کو ختم ہو چکی ہے لیکن انہوں نے اب تک چارج نہیں چھوڑا اور رخصت پر ہیں۔ ذرائع کے مطابق موصوف اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کے خلاف تمام ڈائریکٹر بغاوت کرچکے ہیں۔ عاصم سلیمان ریٹائرڈ ائرمارشل ہیں اس لیے ان کے خلاف کسی کارروائی کی کامیابی کا امکان کم ہے۔ ڈائریکٹروں کا مطالبہ یہ تھا کہ اس بار کسی وردی والے کے بجائے اتھارٹی ہی میں سے کسی سویلین کو ترقی دے کر سربراہ مقرر کر دیا جائے۔ لیکن تشویش ناک اطلاع تو یہ ہے کہ سی ا ے اے کو بھی ’’ آؤٹ سورس‘‘ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ ہوا بازی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نے گزشتہ دنوں ایک ٹی وی انٹرویو میں فرمایا ہے کہ ’’سول ایوی ایشن والے ایک واش روم تو صاف نہیں رکھ سکتے، اسلام آباد میں نیا ائرپورٹ کیسے بنا سکتے ہیں‘‘۔ جناب وزیر اعظم جانے کس واش روم میں چلے گئے تھے لیکن اسلام آباد میں نئے ائرپورٹ کی تعمیر میں جن گھپلوں کی اطلاعات آئی ہیں ان پر بھی توجہ دیں اور ائربلیو کے واش رومز کا بھی جائزہ لیتے رہیں۔ یونائیٹڈ سول ایوی ایشن ایمپلائز کے سیکرٹری جنرل ایاز بٹ نے شاہد خاقان کی اس تنقید پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ لیکن گھنٹیاں تو ہر سرکاری ادارے کے خلاف بج رہی ہیں۔