مردم شماری کے کراچی پر منفی اثرات:وفاق نے کے فورفیز 2کی منظوری دینے سے انکار کردیا

585

کراچی (رپورٹ: محمد انور) متنازعہ مردم شماری کے کراچی کے لیے بنائے گئے منصوبے پر منفی اثرات ظاہر ہونے لگے۔ وفاق کی بیورو کریسی کی ہٹ دھرمی اور سندھ کی بیورو کریسی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کراچی کو فراہمی آب کے منصوبے “کے فور” کے فیز ٹو کی منظوری نہ ہوسکی۔ باخبر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل اسلام آباد میں ہونے والے ایکنک کے اجلاس نے مردم شماری کے اعداد و شمار کو بہانہ بناکر منصوبے پر غور کرنے سے ہی انکار کردیا اور اسے التواء میں ڈال دیا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی منصوبہ بندی کے تحت کے فور کے فیز دوئم پر ایکنک سے منظوری کے بعد اسی سال کے آخر تک اس پر کام شروع کیا جانا تھا۔ فیز ٹو کے تحت مزید 260 ملین گیلن پینے کا پانی کراچی میں لانا تھا تاکہ 2020 ء تک شہریوں کی پانی کی ضرورت کم ہوسکے۔ اکنامک کمیشن کے اجلاس میں موجود ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اجلاس میں کے فور کا ایجنڈا آنے پر وفاق کے افسر نے کہا کہ چونکہ مردم شماری سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ کراچی کی کل آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ ہے اس لیے اب کراچی کو صرف 810 ملیں گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے یہ ضرورت اس سال دسمبر تک “کے فور ” فیز اول کی تکمیل سے پوری ہوجائے گی۔ کے فور فیز ون سے مزید 260 ایم جی ڈی پانی دریائے سندھ سے کراچی میں آئے گا۔ اس لیے فی الحال کسی منصوبے کے بارے میں غور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع کا کہنا ہے افسوس اس بات پر ہے کہ اجلاس میں مذکورہ افسر کے ریمارکس پر سندھ کی بیورو کریسی بھی خاموش رہی۔ اس طرح منصوبے کو ناقابل غور قرار دیکر التواء میں ڈال دیا گیا۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے اس پروجیکٹ کی پلاننگ۔ 2011 میں کی تھی اس وقت کراچی کی آبادی کو 2 کروڑ بتائی گئی تھی۔ جبکہ 2015ء تک یہ آبادی 2 کروڑ 25 لاکھ ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے تھے۔ جبکہ 2017ء کی مردم شماری میں ملک کے اس سب بڑے شہر کی آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ 10 ہزار بتائی گئی ہے جسے ہر سطح پر مسترد کردیا گیا ہے لیکن بدنیت بیورو کریٹ نے اسی مردم شماری کو جواز بناکر کراچی کے مستقبل کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے رکاوٹیں کھڑی کردیں۔واٹر بورڈ کی دستاویزات کے مطابق کراچی کو فی کس یومیہ 54 گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان دنوں دریائے سندھ اور حب ڈیم سے 670 ملین گیلن یومیہ ( ایم جی ڈی) پانی فراہم کیا جاتا ہے جس میں سے 35 فیصد پانی تقسیم و ترسیل کے نظام میں ضائع ہوجاتا ہے۔ شہری ماہرین کے مطابق 2020ء تک پانی 1280 ملیں گیلن یومیہ کی ضرورت ہوگی۔جبکہ کے فور فیز ون کی تکمیل کے باوجود اس عرصے تک صرف 910 ملیں گیلن پانی مل سکے گا۔ اس لیے کے فور کے تمام مراحل پر جلد سے جلد کام شروع کرنا ضروری ہے۔ یادرہے کہ کے فور پروجیکٹ کے 3 مراحل ہیں جس کے تحت تینوں فیز کی تکمیل سے 650 ملیں گیلن یومیہ پانی ملنا تھا یہ مرحلہ وار منصوبے کے تحت 2024ء تک مکمل ہونا تھے تاہم فیز ٹو کی منظوری میں ہی رکاوٹ سے معاملات سنگین ہوتے نظر آرہے ہیں۔