صحت اور ٹیکنالوجی کا روشن مستقبل

508

ایک عام نظر آنے والے کاغذ کے ٹکڑے سے آپ پانی کی آلودگی جانچ سکیں اور آپ کا موبائل فون آپ کی صحت کا جائزہ لے کر بتا سکے کہ آپ کو کیا بیماری لاحق کیا ہے۔۔۔ یہ ہے صحت اور ٹیکنالوجی کا روشن مستقبل۔
پہلے بات کرتے ہیں صاف پانی کی۔ دنیا میں 2 ارب سے زائد لوگوں کو صاف پانی تک رسائی نہیں اور بہت سی جگہوں پر جہاں صرف نام کا صاف پانی موجود ہے اس میں بھی کئی ایسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
پانی میں بیکٹیریا کی موجودگی کا پتا چلانا آسان تجزئے کے ذریعے ممکن ہے لیکن، یہ ٹیسٹ متاثرہ علاقوں میں غریب لوگوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس مشکل کا حل برطانیہ کی یونیورسٹی آف باتھ میں سائنسدانوں نے نکالا ہے ایک سستے اور سادہ آلے کی شکل میں جو موقع ہی پر سیکنڈز میں پانی کا تجزیہ کرکے بتا سکے گا کہ پانی پینے کے قابل ہے یا نہیں۔
یہ آلہ ایک کاغذ پر بائیو فلم نامی مایع کی تہہ کے نیچے پرنٹ ہونے والے کاربن پر مبنی الیکٹروڈز پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ آلہ ایک الیکٹرک چارج پیدا کرتا ہے جسے ایک کرنٹ ناپنے والے کسی بھی آلے سے ناپا جاسکتا ہے۔ آلے کو استعمال کرنے سے پہلے اس کا کرنٹ چیک کریں۔ پھر اسے کسی بھی جگہ پانی میں ڈالیں اور الیکٹرک چارج کے سگنل میں ہونے والی تبدیلی کو چیک کریں۔ اگر سگنل نہیں بدلتا تو پانی پینے کے قابل ہے اور اگر کم ہوگیا تو اس کا مطلب یہ ہے پانی آلودہ ہے۔
اور اگر آپ کے پاس کرنٹ ناپنے والا آلہ نہیں تو کوئی بات نہیں۔ آپ کا موبائل فون آپ کے لیے یہ کام کر سکتا ہے، کیونکہ کاغذ کے سینسرز کو موبائل فون کے ذریعے بھی چیک کیا جاسکتا ہے اور جلد ہی آپ کا موبائل فون آپ کے جسم کو اسکین کرکے یرقان اور کینسر جیسی بیماریوں کی تشخیص بھی کرسکے گا۔ بس آپ نے اپنی آنکھ کی ایک سیلفی لینی ہے۔ امریکا کی یونیورسٹی آف واشنگٹن میں ریسرچرز ’بلی سکرین‘ نامی ایک ایپ تیار کر رہے ہیں جو آنکھ میں پائے جانے والے مادے ’بلی ریوبین‘ کی مقدار ناپ سکتی ہے اور بائی لیروبین کی مقدار یرقان کی موجودگی کا پتا دیتی ہے۔ اس ایپ پر کام بنیادی طور پر لبلبے کے کینسر کو اسکرین کرنے کے لیے کیا گیا لیکن، بائی لیروبین کی مقدار سے کینسر اور دیگر بیماریوں کی تشخیص بھی کی جا سکتی ہے۔ لیکن یہ ہوتا کیسے ہے؟ بلی سکرین ایپ بلی ریوبین نامی مادے کی مقدار پر ایک الگورتھم کے ڈیٹا پر کام کرتی ہے اور اس میں کمی بیشی سے بیماری کی تشخیص کرتی ہے۔ جتنی زیادہ آنکھوں کی تصاویر اس میں لی جائیں گی اتنا ہی اس کا ڈیٹا بڑھے گا اور درست تشخیص بھی۔ فی الحال یہ ایپ 90 فیصد درستگی کے ساتھ کام کر رہی ہے اور وقت کے ساتھ اس کی افادیت میں اضافہ ہی ہوگا۔