عوامی نمائندوں کے لیے خوش خبری

347

ٹیکس چوری سمیت کئی جرائم میں ملوث افراد کے لیے خوش خبری ہے کہ وہ بھی رکن اسمبلی بن سکتے ہیں اور ان پر کوئی قد غن نہیں ہے۔ ان پر آئین کی شق 62 اور 63 کا اطلاق اب نہیں ہوگا۔ قرض لے کر کھاجانا یا دوہری شہریت رکھنا بھی اسمبلی کے امیدواروں کا راستہ نہیں روک سکے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ خبر جہاں عوامی نمائندوں کے لیے خوشی کا باعث ہے وہیں عوام کے لیے بری ہے کہ ان کے منتخب نمائندوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ لیکن عوام کو پوچھتا ہی کون ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء سے 19 لازمی اعلانات حذف کردیے گئے ہیں مگر اس سے پہلے بھی یہی کچھ تو ہورہاتھا۔ ایسے لوگوں کے منتخب ہوجانے کے بعد کئی برس تک اپیلیں اور درخواستیں چلتی رہتی تھیں اور منتخب نمائندے تمام سہولتوں سے فیض یاب ہوتے رہتے تھے۔ اب یہ جھگڑا ہی ختم کردیا گیا ہے۔ اب کسی کو بھی اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنے کرتوت تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ نئے منظور کردہ ایکشن ایکٹ 2017ء میں حلف پر 19 لازمی اعلانات کو نکال دیا گیا ہے اور یوں جانچ پڑتال کے موقع پر نا اہلی کا خطرہ ٹل گیا۔ ماضی میں متعدد امیدوار اپنے اثاثوں کے غلط گوشوارے داخل کرنے، قرض نادہندگی، جعلی ڈگریوں یا تعلیم کے بارے میں غلط بیانی کرنے اور دوہری شہریت رکھنے پر نا اہل قرار دے دیے گئے تھے۔ یہ19 لازمی اعلانات تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے حذف کیے گئے ہیں چنانچہ ان جماعتوں کو بھی مبارک ہو۔ کسی منتخب رکن اسمبلی نے انتخابی امیدواروں کو کھلی چھوٹ دینے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ دوہری شہریت پر تو ویسے بھی کوئی گرفت نہیں کی جاسکتی کہ بعض بہت اہم وفاقی وزرا دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ نا اہل قرار دیے گئے میاں نواز شریف کے پاس بھی شہریت نہ سہی، دبئی کا اقامہ تو تھا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف کی طرف سے دوہری شہریت پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ بہر حال نئے الیکشن ایکٹ کی منظوری پر اب چوروں، غاصبوں اور جعل سازوں کو بغلیں بجانی چاہییں کہ ہے کوئی انہیں نا اہل قرار دلوانے والا۔ وقت گزر گیا ورنہ ایسا ہی ایک ایکٹ وزیراعظم کے لیے بھی بن سکتا تھا کہ وزیراعظم جو چاہے کرے اسے نا اہل قرار نہیں دیا جاسکتا کہ وہ عوام کا منتخب کردہ ہے۔ اب نئے الیکشن ایکٹ کے تحت جو نمائندے آئیں گے وہ بھی عوام ہی کے منتخب کردہ ہوں گے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق فرماتے ہیں کہ لٹیرے منتخب ہوئے تو پھر نجات نہیں ملے گی۔ اسمبلیوں میں تو لٹیروں کو منتخب کرنے کا حق دے ہی دیا گیا ہے اور ایوان بالا کے بارے میں شور ہے کہ ارکان کی بولیاں لگ رہی ہیں۔ اگر بد کردار اور بکاؤ افراد نمائندگی کے نام پر عوام پر مسلط ہوگئے تو سراج الحق کے بقول نجات نہیں ملنے والی۔