احد چیمہ کی گرفتاری پر پنجاب حکومت کا ردعمل

138

قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے ایک بڑے سرکاری افسر احد چیمہ کو گرفتار کیا کرلیا کہ پنجاب کے سرکاری افسران نے ہڑتال کردی۔ لاہور سول سیکرٹریٹ کے افسران نے اپنے دفاتر کو تالے لگا دیے۔ پنجاب اسمبلی میں نیب کے خلاف مذمتی قرار داد لائی جارہی ہے۔ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ (ڈی ایم جی) نے فوری طور پر اجلاس بلا کر مذمتی قرار داد بھی منظور کرلی۔ ایک سرکاری افسر جس پر بدعنوانی کا الزام ہے، اس کی گرفتاری پر اتنا ہنگامہ بے وجہ نہیں ہوسکتا اور صاف ظاہر ہے کہ سرکاری افسران کے ذریعے نیب کے خلاف ماحول بنایا جارہا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ نیب نا اہل وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے حواریوں کے خلاف تحقیقات کررہا ہے۔ کئی مقدمات چل رہے ہیں اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ انہیں عمر بھر کے لیے نا اہل قرار دے دیا جائے گا۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے خلاف تو دل کے کانٹے زبان کے ذریعے نکل رہے ہیں اور ابھی اس کی نوبت نہیں آئی کہ عدالت عظمیٰ کے خلاف بھی قرار داد مذمت لائی جائے یا کوئی طبقہ ہڑتال کردے، وکلا اپنے دفاتر کو تالے لگا دیں۔ لیکن پنجاب میں چونکہ میاں نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اور ن لیگ کی حکومت ہے اس لیے وہاں نیب کے خلاف کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ سرکاری افسران سرکار کے نہیں ن لیگ کے ملازم ہیں ۔احد چیمہ کی گرفتاری آشیانہ ہاؤسنگ منصوبے میں گھپلوں کی وجہ سے عمل میں آئی ہے اور یہ منصوبہ پنجاب حکومت، با الفاظ دیگر وزیر اعلیٰ پنجاب کا ہے۔ احد چیمہ کی گرفتاری سے ان سرکاری افسران کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے جن کا دامن صاف نہیں ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ کے چہیتے افسر پر ہاتھ ڈالا جاسکتا ہے تو کسی کو بھی پکڑا جاسکتا ہے۔ یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ ہر سرکاری افسر بدعنوان ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بہت کم کے ہاتھ صاف ہوں گے۔ یہ تو سابق وزیر اعظم نواز شریف ہی نے کہا تھا کہ جو اینٹ اٹھاؤ اس کے نیچے سے گند ہی نکلتی ہے۔ پنجاب کابینہ کا کہنا ہے کہ احد چیمہ کی گرفتاری غیر قانونی ہے، نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، نیب کو پگڑیاں اچھالنے کا حق نہیں۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ اس معاملے کو وفاق اور چیئرمین نیب کے پاس لے جارہے ہیں۔ پنجاب کابینہ نے جو کچھ کہا ہے اسے یہی کہنا چاہیے تھا، یہ کابینہ میاں شہباز شریف کی ہے۔ لیکن یہ تمام ردعمل وقت سے پہلے ہے۔ ہم احد چیمہ کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے لیکن اگر ان پر عاید الزامات درست ثابت ہوئے تب یہ احتجاج کرنے والے کہاں منہ چھپائیں گے۔ اس ردعمل سے نیب پر یقیناًدباؤ پڑے گا اور وہ دل جمعی سے تحقیقات نہیں کرسکے گا۔ احد چیمہ پر عاید الزامات کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ ہوجانے دیا ہوتا۔ لیکن افسر شاہی کا یہ شدید درعمل ظاہر کررہا ہے کہ نیب کے خلاف محاذ سرگرم کیا جارہا ہے۔ کسی خدشے کے پیش نظر نیب لاہور نے اپنے دفاتر کے تحفظ کے لیے رینجرز سے مدد طلب کرلی ہے۔ دیکھنا ہے کہ احد چیمہ کے معاملے میں نیب رسوا ہوتا ہے یا وزیر اعلیٰ پنجاب۔ نیب کے ترجمان کا موقف ہے کہ چیمہ کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی ہے۔ ایک اخبار کے مطابق احد چیمہ نے کچھ ارکان اسمبلی کے نام بھی اگل دیے ہیں اور نیب مزید7افسروں کو قانون کے شکنجے میں لینے کی تیاری کررہا ہے۔ گورنر پنجاب کہتے ہیں کہ نیب لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھے۔ لیکن کیا بدعنوان افراد اور لوٹ مار کرنے والوں کی بھی کوئی عزت نفس ہوتی ہے؟ ہو تو کبھی ایسا کام ہی نہ کریں کہ پکڑے جانے کا ڈر ہو۔