پاکستان فی الوقت بچ نکلا

429

امریکا سمیت کئی پاکستان دشمن طاقتیں پاکستان کا گھیراؤ کرنے میں لگی ہوئی ہیں اور شکنجہ تنگ ہوتا جارہا ہے۔ ادھر پاکستان میں ایک طرف تو سیاست دان ایک دوسرے سے الجھے ہوئے ہیں اور دوسری طرف حکمران جماعت عدلیہ سے لڑنے میں مصروف ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ محاورے کے طور پر آسمان دشمن ہوگیا ہے۔ پاکستان سے دشمنی، مخاصمت اور عداوت کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ عالم اسلام میں یہی ایک ملک ہے جس کی اکثریت آج بھی اسلامی نظام کے نفاذ کی خواہش مند ہے اور بڑی حد تک معاشرہ اپنے دین پر عمل پیرا بھی ہے۔ وہ ممالک جو اسلامی نظام کے علم بردار تھے، انہیں بھی ’’ روشن خیالی‘‘ کی چاٹ لگ گئی ہے۔ سینما گھر کھل رہے ہیں، خواتین کے لیے عبایا کا استعمال غیر ضروری قرار دے دیا گیا ہے،مخلوط محفلوں کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے اور موسیقی کو مباح قرار دے دیا گیا ہے۔ ان میں سے بہت کچھ پاکستان میں بھی ہوتا ہے اور ہو رہا ہے لیکن ان کاموں کو نہ تو سرکاری سرپرستی حاصل ہے اور نہ ہی دین دار طبقہ انہیں پسند کرتا ہے چنانچہ بڑی واضح مزاحمت دیکھی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں بھی روشن خیالی کے نام پر ظلمتوں کے شیدائی کم نہیں ہیں لیکن اس وقت پورے عالم اسلام میں پاکستان ہی ایک ایسا ملک ہے جسے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ امریکا، اسرائیل، بھارت اور کچھ یورپی ممالک کو یہی خدشہ ہے کہ یہ شیر کسی بھی وقت بیدار ہوسکتا ہے اور عالم اسلام کی قیادت کرسکتا ہے۔ پاکستان کا چیف جسٹس بھی یہ کہتا ہے کہ آئین و قانون سے بالاتر طاقت صرف اللہ کی ہے۔ پاکستان پر برا وقت لایا جارہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا اور باہم تفرقہ مٹانا ہوگا۔ ورنہ یہ رب العالمین کا انتباہ ہے کہ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ دشمنان اسلام و پاکستان غالب آتے جارہے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال عالمی مالیاتی تنظیم کی یہ دھمکی ہے کہ پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘‘ میں ڈال دیا جائے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پیرس میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ اگر پاکستان نے 3ماہ کے اندر اپنے معاملات درست نہ کیے تو اسے واچ لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ پاکستان پر الزام ہے کہ وہ دہشت گردی کے لیے منی لانڈرنگ کرتا ہے چنانچہ اسے دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ ابھی پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا لیکن بھارت نے پہلے ہی یہ پروپیگنڈا شروع کردیا۔ جس سے ظاہر ہے کہ امریکا کے ساتھ بھارت بھی اس سازش میں شریک تھا تاہم یہ کوشش ناکام رہی اور امریکی دباؤ مسترد کردیا گیا۔ پیرس میں ہونے والا اجلاس پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے کے امریکی اقدام پر خاموش رہا۔ اجلاس میں 9ممالک کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا جن میں یمن، شام، عراق اور سری لنکا بھی شامل ہیں۔ عراق پر 2003ء سے امریکا قابض ہے اور اس کی تباہی کے بعد اب بھی امریکی پٹھو عراق پر قابض ہیں ۔ اگر عراق پر دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا الزام ہے تو یہ الزام درحقیقت امریکا پر ہے ، ملک شام کو امریکا اور روس مل کر برباد کررہے ہیں ۔ یہ دونوں ممالک شام میں دہشت گردی میں ملوث ہیں ۔ خود پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے قابل ہی نہیں ۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کی کوششوں سے مطمئن نہیں۔ لیکن خود امریکی ان سے مطمئن نہیں ہیں۔ پاکستان کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیرس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل نہیں اور اگر ہو تو بھی کوئی آفت نہیں آئے گی۔ مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ساتواں بڑا ملک ہے۔ ہر چیز صحیح جارہی ہے۔ لسٹ میں شامل کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں امریکی اثر نفوذ کا دخل ہے اور جو ممالک ہمارے خلاف استعمال ہوئے ان کی ساکھ متاثر ہوگی۔ ابھی جون سے پہلے کچھ نہیں ہوگا۔ خوش گمانی اچھی چیز ہے لیکن ملک کی پالیسیوں اور درپیش خطرات میں اس کی گنجائش نہیں۔ سنتے ہیں کہ شتر مرغ خطرہ دیکھ کر ریت میں سر چھپا لیتا ہے لیکن اس سے خطرہ ٹلتا نہیں ۔ امریکا کی طرف سے پاکستان پر عاید الزامات یقیناًبے سروپا اور بے ہودہ ہیں لیکن پاکستان اپنے اقدامات سے عالمی مالیاتی تنظیم کو مطمئن کرے۔ فی الوقت تو امریکی حملہ کامیاب نہیں ہوا لیکن صدر ٹرمپ پلٹ کر وار ضرور کریں گے۔ انہیں بھارت کو بھی خوش کرنا ہے۔