دس لاکھ کے کنکشن۔۔۔گیس کہاں ہے؟

297

وفاقی حکومت نے چلتے چلتے اعلان کیا ہے کہ پنجاب میں دس لاکھ نئے گیس کنکشن دیے جائیں گے۔ اب جب کہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں 90 روز باقی ہیں حکومت کی جانب سے گیس کی قلت سے متاثرہ علاقوں میں اپنے ارکان اسمبلی کے توسط سے دس لاکھ گیس کنکشن دینے کا اعلان کیا گیا ہے یہ بہت واضح طور پر انتخابی رشوت ہے۔ کیونکہ لوگوں سے درخواستوں کی وصولی اور گیس کنکشن کی منظوری اور کنکشن لگانے میں تین مہینے سے کہیں زیادہ وقت لگے گا اس وقت تک یہ لوگ ووٹروں کو گیس کے نام پر بے وقوف بناکر ووٹ حاصل کرچکے ہوں گے۔ ویسے سوال یہ ہے کہ حال ہی میں اخبارات میں شایع ہونے والی اس خبر کا کیا کیا جائے جس میں کہا گیا تھا کہ گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں۔ پنجاب میں تو گیس کے ذخائر بھی کم ہیں اور دوسرے صوبوں سے گیس لانے سے اب جو مسائل ہوں گے وہ الگ ہیں۔ لیکن سوئی ناردرن گیس کمپنی دوہرے عذاب میں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس کے حکام پر دباؤ ہے کہ چند ہی دنوں میں 7 لاکھ نئے کنکشن منظور کیے جائیں۔ اس کے علاوہ روا ں مالی سال کے دوران سوئی ناردرن گیس پچاس ارب روپے کی پائپ لائن خریدنے کی منظوری دے چکی ہے مزید کنکشن کے لیے مزید پائپ لائن کی ضرورت ہوگی۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ گیس موجود نہیں ہے۔ یہی ڈراما 2012-13 میں پیپلزپارٹی نے بھی کیا تھا اور اسکیم بھی نامکمل رہی تھی۔ اسے عدالت عظمیٰ نے روک دیا تھا۔ یہ کہا جارہاہے کہ اس اسکیم کے تحت گیس کی فراہمی عام آدمی کی پہنچ میں اس کے وسائل کے اندر ہوگی حالانکہ یہ بھی انہیں مہنگی پڑے گی۔ اس پر الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ کو نوٹس لینا ہوگا۔