نیب کا دوہرا معیار

360

پاکستانی وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر تین ریٹائرڈ جرنیلوں سمیت 5 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے۔ ان میں جنرل (ر)جاوید اشرف قاضی، جنرل (ر)سعید الظفر اور میجر جنرل (ر) حامد بٹ شامل ہیں جب کہ افسران میں اقبال صمد اور خورشید احمد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں۔ نیب کی سفارش پر وزارت داخلہ کا اقدام کسی کے لیے حیرت کا باعث نہیں ہونا چاہیے لیکن حیرت کا باعث اس بات کو ضرور ہونا چاہیے کہ نیب نے میاں نواز شریف، صفدر اور مریم صفدر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش بھی کر رکھی ہے۔ اسے تو وزارت داخلہ نے درخوراعتنا بھی نہیں سمجھا۔ اسے دو رخی پالیسی قرار دیا جائے یا دوہرا معیار۔ ویسے کوئی معیار ہے بھی کہ نہیں۔ کسی کو چند لاکھ پر دھرلیا جاتا ہے کوئی اربوں روپے ادھر ادھر کرکے آزاد ہے۔ کسی کو موقع پر موقع دیا جاتا ہے کسی کو کوئی موقع نہیں دیا جاتا۔ متحدہ قومی موومنٹ المعروف پانچ قومی پارٹی۔ پی آئی بی، بہادر آباد، لندن، حقیقی اور ان میں بھی کئی ٹکڑے۔ ان کے تمام رہنما منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ان کا کیس ایف آئی اے میں چل رہا ہے پتا نہیں یہ اکاؤنٹیبلی (احتساب) کا کیس ہے یا نہیں۔ اس لیے نیب میں اس طرف توجہ دینے کی ہمت نہیں یا فرصت نہیں۔ یا پھر کوئی اور بات ہے۔