قادیانیت اور نادرا کی نا اہلی

469

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام چھوڑ کر قادیانیت اختیار کرنے والے ہزاروں افراد کی فہرست نادرا نے پیش کردی۔ اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس شوکت عزیز نے کہاکہ علمائے کرام آئین کے مطابق نظام کے قیام کا مطالبہ کریں۔ ان کے معاون پروفیسر حسن مدنی نے کہاکہ قادیانی کافروں سے زیادہ خطرناک ہیں۔ یہ بڑا سنگین مسئلہ ہے۔ اس کیس میں اگرچہ نادرا نے دس ہزار سے زیادہ لوگوں کی فہرست پیش کی ہے لیکن اس فہرست سے نادرا کی غفلت یا ملی بھگت کا تاثر بھی ابھر رہا ہے۔ نام تبدیل کرنا بھی کسی قانون کے تحت ہوتا ہے اور اگر کوئی پاکستان میں اپنے شناختی کارڈ میں اپنا مذہب اسلام کے بجائے قادیانی لکھوارہا ہے تو اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ جو شخص یہ کررہاہے وہ تو کوئی لالچ، دباؤ یا کسی اور وجہ سے ایسا کررہاہے لیکن نادرا نے ان لوگوں سے کوئی سوال نہیں کیا کہ آپ اسلام کیوں چھوڑ رہے ہیں کیا نادرا کے اعلیٰ حکام اس سے واقف نہیں کہ اسلام چھوڑنے کی سزا کیا ہے۔ کراچی میں تو باپ داد کی ہجرت ان کے پیشے اور ان کی جائداد کی تفصیل بلکہ رشتے داروں کے بارے میں بھی معلومات لی جاتی ہیں۔ ایک دن کچھ فہرست دی جاتی ہے اگلے دن ایک اور بات بتادی جاتی ہے کہ یہ بھی معلوم کرکے آؤ۔ اعتراض پر کہاجاتا ہے کہ ہاں کل یاد نہیں آیا تھا۔ لیکن یہ بنگلا دیش، افغان، بھارتی یا کسی اور ملک کے مسلمان کو شناختی کارڈ جاری کرنے کا معاملہ نہیں ہے یہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازش ہے۔ نادرا کیا کرتارہا۔اب تو ان مرتدوں کی وکالت کرنے والی بھی زندہ نہیں رہی۔ شاید اسی وجہ سے فہرست باہر آگئی۔