افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کو بہتر کرنے کیلئے حکومت تجارتی وفود کو سپانسر کرے۔ شیخ عامر وحید
حکومت تجارت و برآمدات کیلئے افریقی خطے پر زیادہ توجہ دے گی۔ محترمہ ماریہ کاضی
اسلام آباد :اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور وزارت تجارت کے تعاون سے پالیسی پر ایک سمینار منعقد کیا جس کا مقصد افریقی ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت و برآمدات کو بہتر کرنے کے نئے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔ سمینار میں نائیجریا، کینیا، لیبیا، مراکش، سوڈان، تیونس، ماریشس اور مصر کے سفراء نے بھی شرکت کی۔ وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری محترمہ ماریہ کاضی اور ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر خالد رسول بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ 54افریقی ممالک پر مشتمل براعظم افریقہ ایک ارب سے زائد افراد کی بڑی مارکیٹ ہے اور پاکستان کیلئے اس خطے کے ساتھ تجارت و برآمدات کو فروغ دینے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تجارتی وفود کو افریقی ممالک کا دورہ کرنے کیلئے سپانسر کرے تا کہ وہ اس خطے کے ساتھ تجارت و برآمدات کو بہتر کرنے کے نئے مواقع تلاش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ افریقہ کی کل تجارت تقریبا1کھرب ڈالر تک ہے لیکن پاکستان کی افریقہ کے ساتھ تجارت صرف 3ارب ڈالر ہے جو بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کو افریقی ممالک میں تجارتی نمائشیں لگانے کیلئے خصوصی مراعات فراہم کرے تاکہ پاکستان کی زیادہ سے زیادہ مصنوعات کو اس خطے میں متعارف کرایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ افریقہ کے صرف 15ممالک میں پاکستان کے سفارتخانے موجود ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت افریقہ کے تمام اہم ممالک میں اپنے سفارتخانے کھولنے پر توجہ دے جس سے تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے میں معاونت ملے گی۔
وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری محترمہ ماریہ کاضی نے پاکستان کیلئے افریقہ کے ساتھ تجارتی مواقعوں کے بارے میں ایک تفصیلی پرزینٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ افریقہ پاکستان کیلئے ایک پرکشش مارکیٹ ہے لیکن اس وقت پاکستان صرف چند مصنوعات افریقہ کو برآمد کرتا ہے جن میں چاول، فارماسوٹیکلز، سمنٹ، ٹیکسٹائلز، آلات جراحی اور کھیلوں کا سامان نمایاں ہیں۔ انہوں نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ مزید مصنوعات افریقہ کو برآمد کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے Look Africa پالیسی کے اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی کے تحت افریقی ممالک میں پاکستان کے مزید کمرشل سیکشن کھولے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت افریقی ممالک اور افریقہ کے علاقائی تجارتی بلاکوں کے ساتھ آزاد اور ترجیحی تجارت کے معاہدے کرنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں پاکستان کے سفارتخانے نہیں ہیں وہاں افریقہ کے مقامی باشندوں کو بطور ٹریڈ ڈولپمنٹ آفیسر تعینات کیا جائے گا تا کہ وہ پاکستان کی تجارت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ نئی تجارتی پالیسی کے تحت افریقی ممالک میں منعقد ہونے والی تجارتی نمائشوں میں شرکت کرنے والی پاکستانی کمپنیوں کو اسپیشل مراعات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مزید مصنوعات کو افریقہ برآمد کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک میں پاکستان کی سنگلر کنٹری نمائشیں منعقد کرنے کی کوشش کی جائے گی تا کہ ہماری مزید مصنوعات کو وہاں متعارف کرایا جائے۔
ٹریڈ ڈولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر خالد رسول نے کہا کہ حکومت نے آئندہ پانچ سالوں میں افریقہ کے ساتھ پاکستان کی موجودہ 3ارب ڈالر کی تجارت بڑھا کر 5ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ہدف رکھا ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزانے سمینار میں شرکت کرنے پر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس سمینار سے نجی شعبے کو افریقہ کے ساتھ تجارت کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔
تیونس، کینیا، مراکش، نایئجیریا، مصر اور سوڈان کے سفراء نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور پاکستان کیلئے افریقی خطے میں پائے جانے والے تجارت و برآمدات کے مواقعوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی مارکیٹ اب بھر چکی ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ تجارت و برآمدات کیلئے افریقہ پر زیادہ توجہ دے کیونکہ کاروبار کیلئے افریقہ کا مستقبل بہت روشن ہے۔فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین زبیر احمد ملک، میاں شوکت مسعود، طارق صادق، محمد اعجاز عباسی، ناصر قریشی، خالد اقبال ملک، خالد ملک، فضلی حنان، محترمہ آمنہ ملک، ذکریا اے ضیا، نعیم صدیقی، شکیل منیر، محترمہ فاطمہ عظیم، محترمہ ناصرہ علی اور راشد ہمایوں سمیت دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا