اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی نے کہاکہ کے ایم سی کے پانچ ارب روپے غائب ہوتے ہیں میئر کو اس کا حساب دینا چاہیئے دوسال کونسل کو ہوگئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں ہے میئر کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں اجلاس صرف ٹھیکیوں کی منظوری کے لیے رکھا جاتا ہے۔ کرم اللہ وقاصی کا کہنا تھا کہ یہی نیلامی نعمت اللہ خان کے دور 2003میں 7کروڑ میں ہوئی اب یہ 25کروڑ میں ہونی چایئے مگر اسے 3کروڑ میں کر کے اپنے لو گوں کو نوازنے کا عمل جاری رکھا گیا ہے،
جماعت اسلامی کے پا رلیمانی لیڈرجنید میکاتی نے کہاآج کے اجلاس کی حاضری سے میئر کراچی کا پول کھل گیاہے۔ میئرکراچی وسیم اخترکی وجہ سے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ساڑے 26 ارب روپے کا فنڈ پہلے کھا چکے ہم وسیم اختر کو وارننگ دیتے ہیں ہم تحریک عدم اعتماد کا بھی سوچ رہیں ہے چار مہینے ہوگئے یہ شہر ڈپٹی میئر سے محروم 3 کروڑ میں انھوں نے کراچی کی پارکنگ کو بھیج دیا گیا سارے ٹھیکے کرپشن کی نظر ہوگئے ہے
یہ ناکام بلدیہ ہے اور اسکا مئیر بھی نا کام ثابت ہوا ہے انکے اپنے اراکین پورے نہیں یہ وہ منصوبہ لاتے ہیں جس میں انکو رشوت ملتی ہے انہوں نے میئر کراچی کو مخا طب کر تے ہو ئے کہا کہ کیا کراچی کو کربلا بناو گے کراچی کو پانی نہیں مل رہا میئر کراچی صرف مال بنا رہے آج کے اجلاس میں مئیر کراچی نے ثابت کیا کے انکو کراچی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ کراچی کے عوام کہاں جائے تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں انکے پاس کوئی کام کرنا نہیں چاہتے ہم کہتے ہیں موجودہ اختیارات پر کام کرے کرپشن کب تک چلے گی۔
میئر کراچی یو نین کمیٹیوں کو اختیارات خود دینا نہیں چاہتے ہیں۔نیب سے درخواست کرتے ہیں ساڑھے چھبیس ارب روپے کی چھان بین کرے۔ مئیر کراچی چور ہے میئر کراچی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لئے تمام جماعتوں سے رابطے میں ہیں ایم کیو ایم اپنے اندر سے ہی کوئی ایسا شخص لے آئے جو کراچی میں کام کرے۔ غیر جمہوری انداز میں کونسل چلائی جارہی ہے۔ بلدیہ کراچی اور اس کا میئر دونوں ناکام ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ کراچی کے عوام پر ظلم بند کرو ہم جمہوری انداز سے چلنا چاہتے ہیں اگر میئرکراچی کا رویہ یہی رہا تمام پارٹیوں کے چیئرمین ہم سے رابطے میں ہیں ہم ان کے خلاف تحر یک عدم اعتماد لانے پر غور کریں گے۔
تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ آج کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے صرف 72 ارکان حاضرتھے اس طرح میئراعتماد کھوچکے ہیں دس سال حکومت سندھ اور تیس سال ایم کیو ایم کواس شہر پر حکمرانی کرتے ہوگئے شہر آج بھی گندگی کا ڈھیر ہے پینے کا پانی نہیں ہے ایم کیو ایم کے چیئرمینوں نے نئی نئی گاڑیاں خریدلی ہیں یہ پیسے کہاں سے آئے ہیں۔