طورخم بارڈر پر4 دن سے جاری کسٹم ایجنٹس کی ہڑتال کا خا تمہ خوش آئند ہے, میاں زاہد حسین

342

سسٹم سے متعلق کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس اور کاروباری حلقوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائےzahid-husain-1-324x160 

کراچی :پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہاکہ پاک افغان تجارت کومینول One-System سے آٹو میٹڈ WeBOC پر منتقل کرنا خوش آئند ہے مگرآن لائن سسٹم کے لئے درکار بنیادی سہولیات بجلی اور انٹرنیٹ کا ہونا ازحد ضروری ہے۔ طورخم بارڈر پربنیادی ضروریات فراہم کئے بغیر WeBOCکے نفاذنے پاک افغان تجارت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔گزشتہ روزحکومت کے ساتھ کامیاب

مذکرات کے بعد کسٹم ایجنٹس کی طور خم میں چار روز سے جاری ہڑتا ل ختم کرنے کا اعلان ملکی معیشت کے لئے خوش آئند ہے ۔طورخم کسٹم میں آن لائن سسٹم کے لئے درکار بنیادی ضروریات کا فقدان ہے۔ نا تو طورخم میں بلا تعطل بجلی موجود ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ کی بہتر سروسز موجود ہے، جسکے باعث WeBOCکے نفاذخاطر خواہ نتائج کا حصول مشکل نظر آرہا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سال پہلے طورخم بارڈرسے ہونے والی درآمدات کو WeBOCپر منتقل کیا گیاتھا جس سے دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی تجارت متاثر ہوئی۔ جہاں دن میں 200سے 300کنٹینر کلیئر ہوتے تھے اب وہاں یہ تعداد 5سے 10رہ گئی ہے۔ اسی وجہ سے برآمدات کو آن لائن کرنے پر کاروباری برادری اور کسٹم ایجنٹس کے تحفظات برحق ہیں۔

میاں زاہد حسین نے طورخم کی بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں حکومت سے کہا کہ آن لائن امپورٹ سسٹم سے متعلق کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کی شکایات کا ازالہ کیا جائے اور درآمدات میں آن لائن سسٹم کے باعث ہونے والی تاخیر کو ختم کرکے تاجروں اور کلیئرنگ ایجنٹس کے اعتماد کو بحال کیا جائے نیزبرآمدات میں WeBOCکے نفاذکے لئے حکومت تاجروں اور کسٹم ایجنٹس سے کئے گئے وعدے جلد پورا کرکے پاک افغان تجارت میں ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔ موثر تبدیلی کو تاجروں اور کسٹم ایجنٹس سمیت ہر طبقہ خوش آمدید کہے گا۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی نئے سسٹم کے نفاذ سے پہلے متعلقہ حلقوں کو اعتماد میں لے اور اس سے وابستہ لوگوں کو سسٹم میں آنے والی تبدیلیوں کے متعلق ضروری معلومات اورٹریننگ فراہم کرے۔ طورخم بارڈر پر آن لائن سسٹم کے نفاذ کے سلسلے میں اس بنیادی مسئلے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا۔ نیز طورخم کے علاوہ کسی بارڈر پر WeBOCلاگو نہیں کیا گیا۔

چمن، خرلاچی اور غلام خان بارڈر پر تاحال مینول سسٹم نافذ ہے جو طورخم بارڈر کے ذریعے تجارت کرنے والے افراد کے لئے مشکلات کا باعث ہے۔ حکومتی فیصلے کے مطابق بارڈر پر موجود کنٹینرز فی الحال مینول طریقے سے جبکہ مستقبل میں تمام کنٹینرز WeBOCسسٹم کے تحت آن لائن کلیئر کئے جائینگے۔ حکومت سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں مقامی تاجروں، کسٹم ایجنٹس اور خیبر پختونخواہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارشات پر عملدرآمد کرے اور وعدے کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرے ۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی معیشت کے پیش نظروقتی حکومتی فیصلہ قابل تعریف ہے اور مستقبل میں کسی قسم کے تنازعہ سے بچنے کیلئے فوری اور دور رس اقدامات ضروری ہیں جو حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے قابل قبو ل ہوں۔