کراچی سے لوگوں کو لاپتا کرنے کا سلسلہ پھر شروع ہرگیا

651

کراچی (رپورٹ۔ خالدمخدومی) عدالت عظمیٰاور لاپتا افراد کے کمیشن کے نوٹس لینے کے بعد کچھ افراد بازیاب ہوئے تھے تاہم ایک بار پھر نئے افراد کولاپتا کرنے کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے ،راتوں کو مسلح نقاب پوش لوگ گھروں سے لوگوں کو گرفتار کررہے ہیں۔ بیشتر لوگوں کی رپورٹ پولیس نے درج نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی سیکٹر 11Kہارون ہائٹس سے 21 فروری کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں لاپتا ہونے والے مکینیکل انجینئرعبدالغفار
صدیقی کاتاحال کوئی سراغ نہیں لگایاجاسکا، نہ ہی قانون نافذکرنے والے کسی ادارے نے اس کی گرفتار ی کی تصدیق کی ہے ۔ عبدالغفار صدیقی کے والد شرافت حسین صدیقی نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس سمیت دیگر اعلیٰ افسران کو اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے دی گئی درخواست میں بتایاہے کہ 21فروری کی شب کچھ نقاب پوش افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے اوراہل خانہ کو تشد د کانشانہ بنانے کے بعدان کے بیٹے عبدالغفار کو اپنے ہمراہ لے گئے ، مذکورہ افراد جاتے ہوئے گھرمیں موجود لیپ ٹاپ اور موبائل فون لے گئے۔ شرافت صدیقی نے اپنی درخواست میں اس بات سے بھی آگاہ کیاکہ مذکورہ افراد کے ہمراہ دیگر گاڑیوں کے علاوہ درخشاں تھانے کی پولیس موبائل بھی موجود تھی ،انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ جسارت کی جانب سے رابطہ کرنے پر جبری طور پرلاپتا ہونے والے نوجوان انجینئرعبدالغفار صدیقی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اب تک درخشاں سمیت کراچی بھرکی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے کسی دوسرے ادارے نے عبدالغفار کو گرفتارکرنے کی تصدیق نہیں کی۔ بالکل اسی طرح پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 کے انجینئر ادریس اسماعیل اور ان کے داماد حافظ محمد عمر کو 28 فروری کو علی الصبح گھر سے گرفتار کر کے لے جایا گیا۔ اسی طرح کا واقعہ شرف آباد میں بھی پیش آیا جہاں سے یاسر نامی نوجوان کو اٹھایا گیا ۔ادریس اسماعیل اور حافظ عمر کے واقعے کی رپورٹ فیروز آباد تھانے میں درج کرادی گئی تاہم پولیس کی جانب سے باقاعدہ مقدمے کا اندارج نہیں کیا گیا ،جسارت کی جانب سے فیروز آباد پولیس سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کے دونوں ٹیلفوں نمبرز پر کیے گئے فون کاجواب موصول نہیں ہو ا دوسری طرف جبری طور پر لاپتا ہونے کے واقعات نہ رکنے پر سندھ حکومت ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کی خاموشی اور عدم توجہی ان واقعات کے مزید بڑھنے کاسبب بن سکتی ہے۔ قانونی حلقوں کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی معاملے میں مطلوب ملزم کی گرفتاری کسی بھی مقام سے کر سکتے ہیں تاہم گرفتاری کے فوری بعد اس ملزم کو عدالت میں پیش کرنابھی قانونی تقاضا ہے،جس پر عملدرآمد نہ ہو نے کی وجہ سے ماورائے عدالت قتل کے واقعات سامنے آتے ہیں۔