دودھ کی قیمتوں میں اضافہ

249

حکومت اور دودھ فروشوں کے درمیان کوئی معاملہ طے پائے بغیر کراچی میں دودھ 95 اور 100 روپے لیٹر فروخت ہونے لگا۔ اطلاعات تھیں کہ پیر کے روز اجلاس ہوگا لیکن اس کے بارے میں کمشنر کراچی کی جانب سے جو پریس ریلیز جاری ہوا ہے اس میں بتایاگیا ہے کہ اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شریک ہوئے اور ان سے کہا گیا ہے کہ دو روز میں تجاویز پیش کردیں۔ اس اجلاس میں بڑی خوبصورتی سے ضلعی انتظامیہ کو مال بٹورنے کا لائسنس دے دیا گیا ہے یعنی جب تک اسٹیک ہولڈرز اپنی تجاویز دیں گے پھر کمشنر اس پر اپنی رپورٹ دیں گے پھر عدالت فیصلہ دے گی اس دوران ضلعی انتظامیہ دکانوں پر چھاپے مارے گی اور کم و بیش کئی کروڑ روپے دکانداروں اور ہول سیلرز سے ہتھیالیے جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ ایک نشست میں یہ مسئلہ کیوں حل نہیں ہوسکا یا پھر انتظامیہ مسئلہ حل کرنا ہی نہیں چاہتی، نئے نرخ مقرر ہوگئے تو چھاپے مارنے کا جواز نہیں رہے گا۔