کے فور میں تاخیر کیوں؟

259

سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے سندھ اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور کی تکمیل میں ایک سال تاخیر ہوجائے گی۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے اور جون 2018ء کے بجائے 2019 میں اس کا کام مکمل ہوجائے گا۔ ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر ہونا کوئی انہونی نہیں اکثر ایسا ہوتا ہے۔ اس کا سبب کبھی ملکی حالات، کبھی امن وامان، کبھی فنڈز کی عدم موجودگی وغیرہ ہوتے ہیں لیکن کراچی کے منصوبے ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ غفلت اور عدم توجہ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔ کراچی کی یہ بد قسمتی ہے کہ اس کے نمائندے کے طور پر جو ارکان اسمبلی میں بیٹھے ہیں اور جو لوگ بلدیات میں ہیں ان کی ترجیحات ہی کچھ اور ہیں۔ سندھ اسمبلی میں 50 سے زاید ارکان اسمبلی ہونے کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ کراچی کے نصف درجن ادارے صوبائی حکومت کے کنٹرول میں جانے سے نہیں روک سکی۔ اب کے فور میں تاخیر کی اطلاع پر بھی یہ نمائندے خاموش بیٹھے رہے۔ کراچی کے فنڈز کہاں جارہے ہیں اس پر بھی یہ نمائندے کوئی آواز نہیں اٹھاتے۔ جب کہ پانی کی قلت نے کراچی میں سنگین مسائل پیدا کردیے ہیں۔ گرمیوں میں پانی ویسے ہی کم ہوتا ہے اور وزیر بلدیات نے ایک سال تاخیر کی خبر سنادی ہے۔ اس کے نتیجے میں کراچی میں رہائشی عمارتوں کی تعمیر اور بڑے تعمیراتی منصوبوں پر اثر پڑے گا۔ وزیر موصوف کا یہ کہنا بھی بلا جواز ہے کہ 120 کلو میٹر دور سے شہر تک پانی لانا آسان کام نہیں لیکن دھابے جی سے اور حب سے بھی تو پانی آہی رہا ہے۔ اب تو اربوں روپے لگاکر جدید نظام کے ذریعے پانی لانا زیادہ آسان ہونا چاہیے تھا۔