اسکول فیسوں میں اضافہ کالعدم

1189

عدالت عالیہ سندھ نے صوبے میں اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کو کالعدم قرار دے دیا اور صوبائی حکومت کا حکمنامہ منسوخ کرکے نجی اسکولوں کو لیٹ فیس وصول کرنے سے بھی روک دیا ہے۔ کمیٹی تشکیل دے کر والدین کا موقف سننے کا بھی حکم دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ کسی کا اعتراض مسترد کرتے وقت اس کو وجوہات سے بھی آگاہ کیا جائے۔ عدالت عالیہ کے مستحسن فیصلے سے یقیناًوالدین کو بہت ریلیف ملے گا لیکن جو لوگ تعلیم کے فروغ کے بجائے تعلیم فروخت کرتے ہیں وہ کوئی نہ کوئی چور دروازہ نکال لیں گے۔ لہٰذا والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے علاوہ دیگر امور پر بھی نظر رکھیں اور اسکولوں میں والدین کی کمیٹیاں قائم کروائی جائیں۔ یہ پیرنٹس کمیٹیاں در اصل اسکولوں کی انتظامیہ کے غیر قانونی فیصلوں پر نظر رکھتی ہیں اگر یہ کمیٹیاں فعال ہوجائیں تو اس قسم کے چھوٹے چھوٹے معاملات عدالتوں تک نہ جائیں اور عدالتوں کا وقت بھی بچ جائے۔ لہٰذا عدالت عالیہ تمام اسکولوں میں پیرنٹس کمیٹی کو لازمی قرار دے جس اسکول میں پیرنٹس کمیٹی نہیں ہو اس کا رجسٹریشن منسوخ کیا جائے۔ جہاں تک اضافی فیسوں کا تعلق ہے اس حوالے سے عدالت نے حکم دیا ہے کہ دوبارہ جائزہ لے کر نئے قوانین وضع کیے جائیں یہ موقع ہے کہ عدالت میٹرک کے طلبہ سے جون جولائی کی فیس وصولی کا بھی نوٹس لے۔ میٹرک کے بچوں کے امتحان ہی مارچ اپریل میں ختم ہوجائیں گے کہیں کہیں مئی تک پریکٹیکل گھسیٹ لیے جائیں گے مگر بچوں کے والدین سے تین تین ماہ کی اضافی فیس وصول کی گئی ہے۔ عدالت کے فیصلے پر عمل در آمد میں حکومتی ادارے سنجیدہ نہیں ہیں یا پھر ملی بھگت ہے۔ کیونکہ اسکول انتظامیہ کہتی ہے کہ ہمارے پاس عدالت کا کوئی حکم نہیں آیا اور حکومت کے ادارے اسکولوں سے اس حکم پر عمل نہیں کرواتے۔ خرابی در اصل حکومتی اداروں کی ہے اس کا حل پیرنٹس ایکشن کمیٹی ہے۔