پارلیمنٹ اور حکومتی حلقہ میں فیڈریشن اپنی آواز کھو بیٹھے گا۔ بزنس مین پینل 

502

بزنس کمیونٹی اور چیمبرز آف کامرس نے اپنا قبلہ درست نہ کیا توان کی آواز کا کوئی سننے والے نہ ہو ۔سینیٹر غلام علی گا
سیکرٹری جنرل بزنس مین پینل سینیٹر غلام علی نے کہا ہے کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے سابق اور حال ہی میں اپنا عہدہ پورا کرنے صدر زبیر طفیل کے خلاف نیب کی طرف سے جو کیس چل رہے ہیں اس پر سندھ ہائی کورٹ نے ان کی قبل از ضمانت منسوخ کردی ہے جس سے قانون کا بول بالا ہوا۔ یو پی جی نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر کامرس ایسے فرد کو صدر مقررکیا جس پر نیب کے مقدمات تھے ۔سینیٹر غلام علی نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ زبیر طفیل گرفتاری سے بچنے کیلئے دبئی چلے گئے ہیں جبکہ نیب نے ان پر بدعنوانیوں پر کارروائی تیز کردی ہے

۔انہوں نے کہا کہ یونائٹیڈبزنس گروپ کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ جو اپنی ذاتی پسند ناپسند پر ایسے لوگوں کو لاتے ہیں اور یہ دیکھنے سے قاصر ہیں کہ اس پلیٹ فارم پر کس کو نمائندگی دے رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اگر نیب زدہ شخص کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کا صدر بنوانا تھا تو اس سے بہتر ہوتا کہ اسے ادارے بند کردیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ یو پی جی کی سوچ پاکستان کی بزنس کمیونیٹی اور چیمبرز آف کامرس پر واضع ہوتی جارہی ہے جس کے تحت ہر سال30دسمبر کو متعین مقررہ میچ کھیلا جاتا ہے ۔یہ وقت بتائے گا کہ اب یہ میچ ایسے ایمپائر کے نیچے کھیلا جائے گا

جو بلا خوف و خطر یہ میچ میں اپنی ایمپائری کے فرائظ سرانجام کروائے گا ۔انہوں نے کہا کہ زبیر طفیل کی صدارت میں یو پی جی کی کارکردگی سب کے سامنے عیاں ہوچکی ہے اور مزید آنے والے وقت میں ان کی کارکردگی سب کے سامنے آئے گی اگر اب بھی بزنس کمیونٹی اور چیمبرز آف کامرس نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ایوان بالا ،پارلیمنٹ اور حکومتی حلقہ میں فیڈریشن اپنی آواز کھو بیٹھے گا ۔اب وقت آگیا ہے کہ ایف پی پی ایس سی اپنے وقار میں اضافہ کرے اور ایسے قدآور افراد کو سامنے لایا جائے جن کو بزنس مین کام کا سلیقہ ہو ۔اس وقت فیڈریشن کے موجودہ صدر اس کی ریپورٹیشن سب کے سامنے عیاں ہے بزنس کمیوینی یونائٹیڈ گروپ کے پریشر میں آکر ایسے لوگوں کو ووٹ ڈال رہی ہے جو بزنس کمیونٹی کی صحیح ترجمانی کرنے سے بھی قاصر ہے۔پچھلے سال بھی قومی سطح پر خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ۔

ایکو ممالک فیڈریشن آف پاکستان چیمبر کامرس کی سربراہی ان کے ہاتھ سے جاتی نظر آرہی ہے جو ان کی ناقص کاردگی کی وجہ سے ہے اس کے ساتھ چین کے ساتھ سی پیک پر جو معاہدہ ہوا تھا اس پر حکومت کو ٹھوس تجاویز نہیں دی اور صنعتکاروں کا موقف پیش نہیں کیا جو ایف پی پی سی آئی کی ناکامی ہے کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے پر جوکمیٹی 2015سال بنائی گئی تھی اس پر بھی پچھلے دو سالوں میں خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے ۔اگر یو پی جی کے نامزد کردہ ایف پی پی سی آئی میں بیٹھ کر صرف عہدہ کا مزہ لینے آئے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایف پی پی آئی سی کے وقار کے خلاف ہے ۔ایف پی پی آئی سی کے عہدیدار سے التماس ہے کہ وہ کام کرکے دکھائیں اور بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کروائیں بصورت دیگر یہ عہدہ ان سے چھین لیا جائے گا ۔