حکومت نے انتخابات سے قبل دھاندلی کا منصوبہ بنا لیا ہے، میاں مقصود

408

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات سامنے آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں سے کسی حلقے میں ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ اور کسی میں 4 لاکھ سے بھی کم ہوگئی ہے، جس سے آئندہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات نے جنم لے لیا ہے۔حکومت نے قبل ازوقت دھاندلی کامنصوبہ بنالیا ہے جس سے ملک میں بد اعتمادی کی فضا ء قائم ہوگی اور عوام کو شدیدپرشانی کاسامناکرناپڑے گا۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن انتخابات لڑنے والی تمام دینی وسیاسی جماعتوں کواعتماد میں لے کرنئی حلقہ بندیوں کے بارے مشاورت کرتا تو اچھاہوتا۔انہوں نے کہاکہ یوں محسوس ہوتاہے کہ حکمران اپنے ترقیاتی کاموں کی عدم تکمیل اور بدترین کارکردگی کوچھپانے کے لیے ملک میں انتخابات کا التوا چاہتے ہیں اور اس منصوبے پر عمل درآمد کروانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ ملک میں بروقت انتخابات کا انعقاد نہایت ضروری ہے بصورت دیگر انارکی اور افراتفری پھیلے گی۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ماہرین کی زیر نگرانی’’ کلاک وائز‘‘ کرکے قوم کو اضطراب میں مبتلاکردیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل220کے تحت جس طرح الیکشن کمیشن انتخابی عمل کی تکمیل کے لیے پولنگ کاعملہ صوبائی محکمہ جات سے حاصل کرسکتا ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لیے لوکل گورنمنٹ سے معاونت بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1988ء1986ء1974ء اور 2002ء میں جو حلقہ بندیاں ملک میں کی گئی تھیں ان میں بھی آبادی کے تناسب اور بنیادی ڈھانچے کو مد نظر رکھا گیا تھا مگر المیہ یہ ہے کہ موجودہ حلقہ بندیوں میں سارے ڈھانچے کو ہی زمین بوس کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اعتراضات کو جلد از جلد نمٹائے اور اسٹیک ہولڈرز کو مکمل طورپر اعتماد میں لیا جائے۔ کسی بھی قسم کے ایڈونچر کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ ملکی استحکام کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ادارے ایک دوسرے کی معاونت سے کام کریں۔