نہال ہاشمی کی دوبارہ طلبی 

344

عدالتوں اور ججوں کی توہین کا شوق بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے ’’سول پروپرائٹر‘‘ یا بانی نواز شریف ہیں جن سے حوصلہ پاکر اب ہر ایک اس ڈفلی پر اپنا راگ الاپ رہا ہے۔ کسی پر اعتراض کرو تو وہ یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور ان کے حواریوں کی گرفت تو کی نہیں جاتی۔ میاں صاحب کی تو پوری کوشش ہے کہ وہ سیاسی شہید بن جائیں لیکن عدالت انہیں یہ موقع دینے پر تیار نہیں۔ میاں صاحب کے ایک جانباز نہال ہاشمی ہیں جنہوں نے میاں نواز شریف کے لیے اپنی عزت داؤ پر لگادی ہے اور اپنا سیاسی مستقبل پکا کرلیا ہے۔ انہیں یہ اندازہ تو ہے کہ اگلی حکومت بھی ن لیگ کی ہوگی اور اپنی اس کارکردگی کی بنیاد پر انہیں کوئی اہم عہدہ مل جائے گا۔ انہیں توہین عدالت پر ایک ماہ کی سزا دی گئی تھی لیکن جیل سے باہر آتے ہی وہ پھر ججوں اور عدلیہ پر برس پڑے۔نہال ہاشمی کو اتنا سوچنا چاہیے تھا کہ ان کے ممدوح یہ کام بڑی فصاحت اور بلاغت سے کررہے ہیں پھر کسی اور کی کیا ضرورت رہ گئی، ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں۔ مگر نہ صرف نہال ہاشمی بلکہ دانیال عزیز اور طلال چودھری سب نواز شریف پر اپنی وفاداری ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ چنانچہ عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کو بدھ کو ایک بار پھر طلب کرلیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیوں نہ نہال ہاشمی کی سزا میں اضافہ کردیا جائے۔ منگل کو عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کے وکیل کو وہ وڈیو دکھائی جس میں نہال ہاشمی آپے سے باہر ہورہے ہیں۔ اس پر ان کے وکیل شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے نہال ہاشمی کی وکالت سے دستبردار ہوگئے۔ یعنی صرف ججوں کو اعتراض نہیں تھا بلکہ ان کے وکیل کامران مرتضیٰ نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔ بدھ کو نہال ہاشمی پیش ہوئے تو وکالت کا لائسنس منسوخ ہونے کے امکان پر ان کا کہنا تھا کہ میرے بچے بھوکے مر جائیں گے۔ بچوں کا خیال پہلے کرنا چاہیے تھا تاہم اس پر معزز جج نے کہا کہ جن کے لیے آپ یہ سب کچھ کررہے ہیں وہ آپ کا خیال رکھیں گے۔ یہ اشارہ میاں نواز شریف کی طرف تھا جن کی خدمت میں نہال ہاشمی بے حال ہورہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ن لیگ نہال ہاشمی کے بچوں کا خیال رکھے گی۔ لیکن نہال ہاشمی اپنی زبان پر قابو رکھنا کب سیکھیں گے؟