بھارتی ڈرون گر سکتا ہے تو امریکی کیوں نہیں 

282

پاک فوج نے کنٹرول لائن پر بھارتی جاسوس ڈرون گرایا۔ یہ ڈرون چری کوٹ سیکٹر کے قریب گرایا گیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے ڈرون کا ملبہ اپنی تحویل میں لے لیا۔ پاکستانی فوج کی صلاحیتوں سے تو کوئی انکار کر ہی نہیں سکتا۔ اس کے جوانوں اور افسروں کی صلاحیتوں کا لوہا بھارت کیا امریکا بھی مانتا ہے پاک فوج کے ساتھ امریکا افغانستان کے علاوہ اقوام متحدہ کے کئی مشنوں میں کام کرچکا ہے۔ پاکستانی قوم کو بھی پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پہ بھرپور اعتماد ہے۔ اب جبکہ پاک فوج نے بھارتی ڈرون تباہ کردیا اور ملبہ قبضے میں لے لیا ہے تو ایک سوال پیدا ہوتا ہے جو بہت دن سے پاکستانی قوم کے ذہنوں میں تھا۔ لوگ بار بار یہ سوال دہراتے تھے کہ امریکا کے ڈرون حملوں کے بارے میں یہ بات طے شدہ ہے کہ پارلیمنٹ اور قوم نے ان کے خلاف یہی فیصلہ دیا تھا کہ امریکی ڈرون پاکستانی علاقے میں آئیں تو انہیں مار گرایا جائے۔ اس کے بعد بھی کئی مرتبہ حملے ہوچکے لیکن امریکی ڈرون نہیں گرائے جاسکے بلکہ یہ بحثیں شروع ہوگئیں کہ حملہ پاکستانی علاقے میں نہیں ہوا افغان علاقے میں ہوا۔ یہاں تک کہ پاکستانی علاقے گوروبک میں 8 فروری کو بھی حملہ ہوگیا لیکن امریکی ڈرون نہیں گرایا جاسکا۔ اس پر شبہات پیدا ہونے لگے کہ شاید ڈرون گرانے کی صلاحیت نہیں یا پھر حکومت کی اجازت نہیں۔ لیکن اجازت کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستانی علاقے میں کوئی طیارہ گھس آئے تو اجازت لینے کا وقت نہیں ہوتا۔ وہی کرنا ہوتا ہے جو بھارتی ڈرون کے ساتھ کیاگیا۔ اب جبکہ بھارتی ڈرون گرا دیا گیا ہے اس بات کا شبہ دور ہوجانا چاہیے کہ پاک فوج میں صلاحیت نہیں یا اجازت نہیں اب تو دوسرا سوال زیادہ شدت سے سامنے آگیا ہے کہ اگر بھارتی ڈرون گرایا جاسکتا ہے تو امریکی کیوں نہیں۔ بہر حال جس طرح پاکستان میں بہت سے لوگوں کی غلط فہمی دور ہوئی ہے کہ پاک فوج ڈرون نہیں گرا سکتی اسی طرح امریکیوں کو بھی پیغام مل گیا ہوگا کہ ان کے ساتھ بھی یہ ہوسکتا ہے۔ یہ کب ہوگا اور اس کے نتائج کیا ہوں گے یہ دونوں سوالات بڑے اہم ہیں۔ آنے والے دنون میں اس کا جواب بھی مل جائے گا۔