اسلامی عقائد کو چھیڑنے کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے

166

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طرف سے ختم نبوت شقوق کی تبدیلی کیخلاف دائر درخواستوں پر آئین پاکستان کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے عدلیہ، فوج، بیورو کریسی سے حلف نامہ لینے اور نادرا، مردم شماری وغیرہ میں قادیانیوں کی صحیح تعداد کے اندراج کے فیصلے کو تاریخی اور اسلامیان پاکستان کے دلوں کی آواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب حکومت پاکستان اور وزارت داخلہ کی یہ آئینی ذمے داری ہے کہ وہ اس فیصلے پر اس کی حقیقی روح کے مطابق فوراً عمل کریں۔ غیر مسلموں کی طرف سے اپنے آپ کو مسلمان کی حیثیت سے پیش کرنا دھوکا دہی ہی نہیں، آئینی بغاوت ہے، اور اس کا سخت ترین نوٹس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے، اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ مٹھی بھر عناصر پاکستان کے اسلامی تشخص کو سیکولر ازم میں بدلنا چاہتے ہیں۔ اسلامی عقائد کو چھیڑنے کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ اس سے قبل بھی حکومت نے قادیانیوں کو مسلمانوں کی صفوں میں شامل کرنے کی بہت گہری سازش کی تھی اور حلف کو اقرار نامے کے شوگر کوٹڈ لفظ سے بدل کر اس کی آئینی حیثیت ختم کردی تھی لیکن قوم اور میڈیا کی بیداری کی وجہ سے حکومت کی یہ سازش ناکام ہوئی۔ قوم اپنے حقوق، نظریاتی و دینی شناخت کے حوالے سے بیدار ہے، پاکستان کو اس کے اسلامی تشخص سے محروم کرنے کی ہر حکومتی سازش ناکام بنادیں گے۔