میڈیا پر فحش پرہگرامات معاشرے کی اخلاقی گراوٹ کا سامان ہیں ، مشتاق خان

129

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ مغرب کا آزادئ نسواں کا نعرہ فراڈ ہے۔ میڈیا پر فحش اور ناچ گانے کے پروگرامات کے ذریعے معاشرے کی اخلاقی گراوٹ کا سامان کیا جارہا ہے۔ حکومت اور پیمرا میڈیا کو لگام دے اور میڈیا پر خواتین کی تذلیل بند کی جائے۔ حکومت خواتین کو حقوق دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔ خواتین کو سب سے زیادہ حقوق اسلام نے دیے ہیں، مغرب نے خواتین کے حقوق کے نام پر ان کا استیصال کیا ہے، خواتین کو قابل فروخت جنس بنا دیا گیا ہے، تعلیم، صحت، عزت، تحفظ، کفالت اور وراثت میں حصہ خواتین کے بنیادی حقوق ہیں لیکن ریاست ان سب امور میں ناکام ہوگئی ہے۔ سیاسی جماعتوں نے خواتین کے حقوق کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت خواتین کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔ پارلیمنٹ کی خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے۔ سیکولر اور لبرل سیاسی جماعتوں نے خواتین کو پارٹی میں سیاست سے محروم کرکے اپنے خاندان کی خواتین کو نوازا ہے۔ جن لوگوں کو سورت اخلاص اور سورت بقرہ نہیں آتی وہ ہمارے حکمران بنے ہیں۔ 2018ء کے انتخابات کا فیصلہ خواتین کریں گی، خواتین کی طاقت سے انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تخت بھائی مردان میں جماعت اسلا می حلقہ خواتین کے زیر اہتما م خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین خیبر پختونخوا کی ناظمہ عنایت بیگم، نائب ناظمہ اور ڈسٹرکٹ کونسلر حمیرا بشیر اور ناصرہ عبید، ناظمہ ضلع مردان مسلمہ نثار اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل غلام رسول بھی موجود تھے۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ انتخابات میں امیدواروں سے صرف بجلی اور گیس کے بل جمع کرنے کا کہا جاتا ہے، خاندان کی خواتین کو جائداد میں حصہ دینا اللہ کا حکم ہے لیکن ہمارے بیشتر سیاستدان اپنی خواتین کو جائداد سے محروم رکھتے ہیں، ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بجلی اور گیس کے بل جمع کرنے کے بجائے گوشواروں میں خواتین کو جائداد میں حصہ دینے کے کاغذات جمع کروائیں تاکہ پتا تو چلے کہ یہ سیاستدان کتنے انصاف پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر خواتین اور بچوں کا قتل ریاست کے لیے شرم کا مقام ہے۔ ہر سال سیکڑوں بچیاں غیرت کے نام پر قتل کردی جاتی ہیں۔ لیکن ان کے قاتلوں کو کوئی سزا نہیں دی جاتی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان واقعات کو روکا جائے، سورہ جیسی قبیح رسم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور بے گناہ بچیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر خواتین کا استیصال اور تذلیل جاری ہے، خاتون شو پیس نہیں جس طرح میڈیا پر پیش کیا جارہا ہے۔ گلیمر کے نام پر خواتین کو مشرقی تہذیب سے بغاوت پر اکسایا جارہا ہے۔ ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر مغربی ثقافتی یلغار منظور نہیں۔ حکومت میڈیا کو لگام دے اور تعلیمی اور مثبت سرگرمیوں کو فروغ دے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کریں گے اور انہیں حقوق دلا کر رہیں گے۔