اسکالرزافغانستان امن کانفرنس میں شرکت سے گریز کریں، طالبان

199

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغان طالبان نے اسلامی اسکالرز کو خبر دار کیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن اور ترقی کے حوالے سے انڈونیشیا میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت سے گریز کریں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو امن مذاکرات کی پیش کش کی تھی جبکہ دوسری جانب عالمی طاقتوں کی جانب سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا تاکہ 16 برسوں سے جاری جنگ کا اختتام ہو سکے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ
طالبان نے مذکورہ پیش کش پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا، اور امریکا اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ روز پاکستان، افغانستان اور انڈونیشیا سے مذہبی اسکالرز کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے تاکہ ’افغانستان میں غیر مسلم حملہ آوروں کی موجودگی کو جائز قرار دیا جائے‘۔طالبان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کانفرنس کا مقصد ’افغانستان میں مقدس جہاد کو غیر قانونی خون ریزی‘ قرار دینا ہے۔اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے رواں برس جنوری میں کانفرنس کی تجویز پیش کی تھی۔اعلامیے میں طالبان نے اسکالرز سے مخاطب ہو کر انہیں خبردار کیا کہ ’کانفرنس میں شریک ہو کر افغانستان میں غیر مسلم حملہ آوروں کو ان کے مذموم ارادوں کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا نام استعمال کرنے کا موقع فراہم نہ کریں‘۔اس سے قبل طالبان نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ کسی تیسرے فریق (پاکستان اور افغانستان) کو بیچ میں لائے بغیر مذاکرات کے لیے میدان میں آئے، طالبان نے افغان حکومت کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے غیر موزوں رویہ اپنانے کے باوجود پس پردہ مذاکرات جاری ہیں اور تیسرے فریق کا دخل بھی شامل ہے۔دوسری جانب امریکا نے افغانستان میں جنگی دباؤ بڑھاتے ہوئے طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں اضافہ کردیا ہے اور ساتھ ہی پڑوسی ممالک پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں۔