گیس کے نرخوں میں یو ایف جی ایڈجسٹمنٹ کے تحت تجویز کردہ اضافہ ناقابل قبول:ٰٖٖسائیٹ ایسوسی ایشن

538

112697096 (2)سائیٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے خسارہ پورا کرنے کی خاطر حکومت کی گیس کے نرخوں میں 2012-13سے یو ایف جی ایڈجسٹمنٹ کے تحت تجویز کردہ 5تا 7فیصد اضافہ کے فیصلے سے متعلق اخبارات میں شائع خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ ایسوسی ایشن کے صدر محمد جاوید بلوانی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی فیصلہ نامناسب ہے اورخسارہ پورا کرنے کی خاطر اَن اکاؤنٹیڈ فار گیس (یو ایف جی) سسٹم کے تحت ایڈجسٹمنٹ کے زریعے 2012-13 سے اطلاق کردہ اضافہ قبول نہیں ہے۔
جاوید بلوانی نے زور دیا کہ یو ایف جی کے تحت 2012-13سے ایڈجسٹمنٹ کے بجائے بہتر گیس مینجمنٹ حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں یو ایف جی ایڈجسٹمنٹ کی شرح 14فیصد ہے جو دیگر ممالک سے موازنہ کریں تو سب سے ذیادہ ہے ۔ دنیا بھر میں یہ شرح صرف 1تا2فیصد تک ہے۔بلوانی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کس طرح یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کر سکتی ہے جبکہ ایکسپورٹرز نے عالمی منڈیوں میں خریداروں کے ساتھ سودے 2012-13کے گیس نرخوں کے مطابق طے کئے اور ایکسپورٹ شمپنٹس بھی روانہ کردیں۔
بلوانی نے کہا کہ حکومت کو ایسے فیصلے کرنے سے قبل مینوفیکچرنگ کے حوالے سے توانائی اور گیس کے خطے کے ممالک میں نرخوں کا پاکستان میں نرخوں کے ساتھ موازنہ کرنا چاہئے،بالخصوص بنگلہ دیش کے ساتھ جہاں گیس نے نرخ تقریباً 50فیصد کم ہیں۔گیس کے نرخوں میں اضافہ چاہے 2012-13سے ہوں یا اس سال سے ایکسپورٹ انڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہو گا۔پاکستان میں صنعتیں پہلے ہی تنزلی کا شکار ہیں بالخصوص ایکسپورٹ انڈسٹری کے کئی مسائل درپیش ہیں جن میں سرفہرست خطے میں مسابقتی ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنے کی خاطرپاکستان میں انڈسٹری کو چلانے کی بڑھتی ہوئی لاگت ہے۔بنگلہ دیش کی ٹکسٹائل ایکسپورٹس اس وقت 34بلین ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ پاکستان کی ٹکسٹائل ایکسپورٹس10بلین ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔پاکستان میں کاٹن کی فصل میں ویلیو ایڈیشن نہیں ہو پاتی کیونکہ خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ کریں تو پاکستان میں اس پرمینوفیکچرنگ کے دوران بہت ذیادہ لاگت آتی ہے۔لہٰذا مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لئے گیس کے نرخوں میں اضافہ سے قبل حکومت کو کئی دفعہ سوچنا چاہئے۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے انڈسٹری کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہاایکسپورٹ سیکٹر کے لئے کراس سبسڈی کا خاتمہ کیا جائے اور اسے دیگر ٹریف کیٹیگریز علیحدہ کرد یا جائے۔بلوانی نے مطالبہ کیا کہ حکومت گیس اصلاحات متعارف کروائے اور پائپ لائنز کے زریعے گیس صرف صنعتی زونز میں دی جائے جبکہ گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس سلنڈرز میں فراہم کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس کمپنی اپنے غیر ترقیاتی اخراجات میں فوری کمی کریں اور گیس کے نرخ بھی کم کریں تاکہ انڈسٹری کو فراہمی متاثر نہ ہو۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یکطرفہ فیصلہ کرنے کے بجائے حکومت صنعتوں کی نمائندگی کرنے والی تمام ایسوسی ایشنز کا فوری اجلاس طلب کرے اور گیس کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل انھیں اعتماد میں لے۔