کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 9 بڑے اسپتالوں و میٹرنٹی ہومزمیں علاج کے لیے داخل ہونے والے مریضوں کے لیے 5 سال بعد خوراک کی فراہمی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ میئر وسیم اختر کی ہدایت پر تمام اسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں علاج ، صفائی ستھرائی کا نظام بہتر بنانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ بات کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر بیربل گینانی نے جمعرات کو جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے بتایا ہے کہ میئر وسیم اختر شہر کے تمام اسپتالوں کی حالت ترجیحی بنیاد پر بہتر بنانے کے لیے دلچسپی لے رہے ہیں۔ ان کی درخواست پر حکومت سندھ نے اسپتالوں میں ادویات اور ایکسرے فلم وغیرہ کی فراہمی کے لیے حال ہی میں 17کروڑ 70لاکھ روپے جاری کیے ہیں ۔ جس سے ادویات ، ایکسرے فلمز اور دیگر سامان کی خریداری کے لیے سیپرا رول کے تحت کارروائی کی جارہی ہے ۔ اس مقاصد کے لیے ٹینڈرز کو لھولے جاچکے ہیں ۔ جلد ہی ٹیکنکل کمیٹی اور مجاز اتھارٹی کی منظوری سے باقی کارروائی بھی مکمل کرلی جائے گی ۔ڈائریکٹر میڈیکل سروسز نے بتایا ہے کہ ادویات کی خریداری کے لیے قائم ٹیکنیکل کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ معیاری اور اچھی کمپنیوں کی دواؤں کی خریداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ مریضوں کو اس کے استعمال سے فائدہ ہو اور وہ شفایاب ہوسکیں۔ان کا کہنا ہے کہ میئر وسیم اختر نے بلدیہ عظمیٰ کے تمام اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے لیے خوراک فراہم کرنے کا سلسلہ بحال کرنے کے لیے بھی باقاعدہ منظوری دیدی ہے ۔خوراک کی فراہمی کے لیے دلچسپی رکھنے والے اداروں سے جلد ہی ٹینڈرز طلب کیے جائیں گے۔ ڈاکٹر بیربل نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ مریضوں کو خوراک کی سہولیات ایک ماہ کے اندر بحال کردی جائے گی ۔ جس کے بعد عباسی شہید ، سرفراز رفیقی شہید ، اسپنسر آئی ، لپروسی ، ہومیوپیتھک ، سوبھراج میٹرنٹی ہوم ، گذدرآباد جنرل ، گذری میٹرنٹی ہوم اور لانڈھی میڈیکل کمپلیکس اسپتال میں مریضوں کو مفت ادویات کے ساتھ خوراک بھی فراہم کی جانے لگیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ کے اسپتالوں میں فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے 2013ء سے ان ڈور پیشنٹس کو خوراک کی فراہمی بند کردی گئی تھی۔ تاہم میئر وسیم اختر نے خوراک کی فراہمی کے لیے ناصرف خصوصی ہدایات جاری کیں بلکہ محکمہ فنانس کو فنڈرز بھی فراہم کرنے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر بیرل بل کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈاکٹر ز سمیت تمام اسٹاف کو نظام الاوقات کی پابندی کرنے کا حکم جاری کیا ہوا ہے ۔ اس مقصد کے لیے وہ خود بھی اچانک اسپتالوں کا دورہ کرکے میڈیکل اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو چیک کرتے ہیں ۔تاخیر سے آنے والے اور غیر حاضر عملے کے خلاف سخت ایکشن بھی لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی کے حوالے سے بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلدیہ کراچی کے اسپتالوں کا نظام نجی اسپتالوں کے مطابق بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں ہم جلد ہی کامیاب ہوجائیں گے۔