اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف کا نام نیب سفارشات کو نظر انداز کرکے ای سی ایل میں شامل نہیں کیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ فیصلہ کہیں اور ہوا ہے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران نیب سفارشات کے باوجود سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ وزارت میں میرٹ پر فیصلے ہوتے ہیں۔ سابق وزیراعظم کے حوالے سے سوال ذاتی ہے اس لیے اس حوالے سے نیا سوال دیا جائے۔ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ آمر کے دور کے ایک آرڈیننس کے ذریعے ای سی ایل پر نام ڈالے جارہے تھے تاہم ای سی ایل کے حوالے سے ایک واضح پالیسی موجود ہے2013ء میں ہم نے اس حوالے سے نئے ضابطہ کار بنائے۔ اس سے پہلے میاں بیوی کے جھگڑے پر بھی ای سی ایل میں نام ڈال دیا جاتا تھا۔ چودھری نثار نے کہا کہ ہم نے اس کو سینٹرلائزڈ کیا اور اس حوالے سے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کا کردار نہیں رہا، ہم نے طے کیا کہ وزارت اپنے طور پر کسی کا نام نہیں ڈالے گی، اگر کسی ادارے کی طرف سے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے سفارش کی جاتی ہے تو وہ معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جاتا ہے، سابق وزیراعظم کے معاملے پر بھی کمیٹی نے جائزہ لیا ہوگا، اس کی سفارشات ایوان میں پیش کی جائیں، اگر اس کا فیصلہ اس کمیٹی نے نہیں کیا تو پھر کہیں اور ہوا ہوگا۔