پرویز مشرف کو واپس لانے کا عدالتی حکم خوش آئندہ ہے ، میاں مقصود

130

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کی گرفتاری کے حوالے سے خصوصی عدالت کے تحریری حکم کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے دو مرتبہ ملکی آئین کے ساتھ غداری کی، انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لایا جائے۔ پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے ملزم کی پیشی کے حوالے سے شرائط کا اظہار کرنا ناقابل فہم اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ حکومت کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنا ناکافی اقدامات ہیں۔ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔ جنرل پرویز مشرف اس سے قبل بھی متعدد بار پاکستان واپس آنے کا اعلان کرچکے ہیں مگر وہ ہمیشہ مختلف حیلے اور بہانے بنا کر وطن واپس آنے سے گریز کرتے رہے اور اب بالآخر عدالت نے ان کیخلاف فیصلہ دے دیا ہے، تو وہ پاکستان آنے کی بات کررہے ہیں لیکن لگتا یہ ہے کہ وہ خود واپس نہیں آئیں گے، بلکہ عدالتی حکم کے مطابق حکومت انہیں انٹر پول کے ذریعے پاکستان لانے کے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں ملکی آئین وقانون کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔ اس کی بے توقیری کی گئی، لہٰذا وہ کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ انہیں اپنے سیاہ کارناموں کا حساب ضرور دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کو سزا دے کر آئین شکنی کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ غداری کیس میں سابق صدر مشرف کئی برسوں سے ملک سے فرار ہیں اور خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں مگر ان کو واپس لانے کے لیے ماضی میں حکومتی اقدامات مایوس کن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے جرائم کی ایک لمبی لسٹ ہے۔ انہوں نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ جو سلوک روا رکھا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ملک میں فحاشی وعریانی کا سیلاب لے کر آئے، اہم ایشوز پر پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا جاتا رہا۔ اکبر بگٹی کا قتل کیا، پیسے لے کر ڈاکٹر عافیہ سمیت متعدد افراد کو امریکا کے ہاتھوں فروخت کیا، ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ اور عدلیہ پر شب خون مارا۔ پاکستان کے عوام جنرل پرویز مشرف کو قومی مجرم سمجھتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ جب تک با اثر افراد کا محاسبہ نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک ملک میں انصاف کا بول بالا نہیں ہوسکتا۔