جنگ جیتنی نہیں ختم کرنی ہے، پاکستان مدد کرے ، افغان صدر

467

کابل/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ہمیں جنگ جیتنی نہیں بلکہ ختم کرنی ہے اور اس کے لیے پاکستان ہماری مدد کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی کا قیدی بنے رہنے کے بجائے ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ اپنا مستقبل محفوظ کرنا چاہیے، آگے بڑھنے اور امن کے حصول کی مشترکہ کوششوں کے لیے تیار ہیں۔ان خیالات کا افغان صدر نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ سے کابل میں ان سے ملاقات میں کیا۔افغان صدر نے پاکستان سے گہری امیدوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے امن کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ پیشکش کی ہے، ہمیں ماضی سے نکل کر اس کے
بہترین نتائج حاصل کرنے ہیں۔پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نے افغان رہنماؤں کے مثبت انداز کا خیر مقدم کرتے ہوئے امن کوششوں کو جنگ کی اندھیری سرنگ کے سرے پر روشنی کی کرن قرار دیا۔انہوں نے افغانستان میں امن کوششوں کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا تاہم اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کو الزام دے کر تنہا کر دیا گیا ہے اور دنیا افغانستان کے معاملے میں پاکستان کو ذمے دار سمجھ کر اس کی ساکھ مجروح کر رہی ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی امور پر معاہدہ کرنا ہوگا اور افغانستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو اور دونوں ممالک ایک ساتھ امن حاصل کر سکیں۔پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغان حکومت کی جانب سے مذاکرات کی نئی پیشکش قبول کرلیں۔ ناصر جنجوعہ نے افغان صدر اور اپنے افغان ہم منصب کے علاوہ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، وزیر دفاع اور افغان قومی سلامتی کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔فریقین نے ایک دوسرے کے تحفظات کو سمجھتے ہوئے ان کا بہتر حل نکالنے کے لیے تعاون بڑھانے پر زور دیا۔افغان سلامتی کے مشیر حنیف اتمر نے کہا کہ یہ وقت پل بنانے کا ہے، ہماری تاریخ اور مستقبل ایک ہے، ہمارے آباؤ اجداد نے یہ ہمارے لیے چھوڑا اور یہی تعلق ہم اپنے بچوں کے لیے چھوڑ کر جا رہے ہیں، ہمیں اپنے مشترکہ مفادات پر کام کرنا چاہیے جن میں سیاست، معیشت اور سلامتی شامل ہیں، ہمیں اپنے تعلقات کو بچانا اور مستقبل میں اسے اور بہتر کرنا چاہیے۔دوسری جانب افغان حکام کے مطابق طالبان نے کابل میں سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔غزنی صوبے کے پولیس سربراہ محمد زمان نے بتایا کہ رات گئے ہونے والے حملے کے بعد 2 گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا۔