انٹر بینک113 ،کرنسی مارکیٹ میں ڈالرکی قدر114روپے پر جا پہنچا

523

کراچی: ڈالر کو ایک بار پھر پر لگ گئے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 6 روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ورلڈ بینک کی ہدایت پر ڈالر کی قدر میں مصنعوی اضافہ جاری ہے جسارت  رپورٹ  کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ڈالر کے انٹربینک ریٹ 110 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر113روپے 50 پیسے کی  منئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے ہیں جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خرید و فروخت ہی بند کردی گئی

منگل کی شام کی رپورٹ کے مطابق  انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی روپیہ ڈالر کے سامنے بدترین گراوٹ کا شکار ہو گیا ،انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر 110روپے سے بڑھ کر113روپے اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالرکی قدر111روپے سے بڑھ کر114روپے کی نئی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈیمانڈ اور سپلائی کی وجہ سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا

فاریکس ڈیلرز نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت روک دی ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق انٹر بینک میں منگل کے روز روپے کے مقابلے ڈالر3.2روپے مہنگا ہو گیا جس کے باعث ڈالر کی قیمت خرید 110.55روپے سے بڑھ کر113.75روپے اور قیمت فروخت 110.65روپے سے بڑھ کر113.85روپے پر جا پہنچی اسی طرح اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قدر2.70روپے بڑھ گئی جس سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 111.50روپے سے بڑھ کر113.50روپے اورقیمت فروخت 111.80روپے سے بڑھ کر114.50روپے پر جا پہنچی ۔

فاریکس رپورٹ میں بتایا گیا ہے ڈالر کی قدر بڑھنے سے یورو اور برطانوی پونڈ کی قدر میں بھی بالترتیب 2.25روپے اور 2.70روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے یورو کی قیمت فروخت 137.50روپے سے بڑھ کر139.75روپے اور برطانوی پونڈ کی قدر156.80روپے سے بڑھ کر159.50روپے ہو گئی ۔فاریکس ایسوسی ایشن صدر ملک بوستان کے مطابق بینکوں کی جانب سے کوئی ڈالر کا ایک ریٹ نہیں مل رہا اوراسٹیٹ بینک سے روپے کی قدر پر کوئی احکامات نہیں ملے،ملک بوستان نے بتایا کہ گذشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 112 روپے تھا،انٹربینک صورتحال کا اثر اوپن مارکیٹ میں کیا ہوگا

ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈیمانڈ اور سپلائی کی وجہ سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا، تاہم اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اسے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اگر اس معاملے میں ضرورت پڑی تو اس پر تفصیلی بیان بھی جاری کیا جائے گا۔دوسری جانب ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد فاریکس ڈیلرز نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت روک دی ہے، فاریکس ڈیلرز کا کہنا تھا کہ جب تک مارکیٹ مستحکم نہیں ہوتی اوپن مارکیٹ میں ڈالر فروخت نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوا، تاہم اس معاملے کو بہتر کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا تھا اور ڈالر 110 سے 111 روپے تک پہنچ گیا تھا، جس کا اثر مختلف اشیا کی قیمتوں پر دیکھا گیا تھا۔واضح رہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد مہنگائی کی سطح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سمیت درآمد شدہ اشیا کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ ۔

us12

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بیرونی قرض کا حجم کم و بیش 89 ارب ڈالر ہے، ڈالر کی قدر میں حالیہ ریکارڈ اضافے کے باعث صرف ایک روز میں قرضوں کا حجم 800 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔ ڈالر کی قدر میں اس اضافے کے باعث ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔تاہم روپے کی قدر میں معتدل کمی مجموعی طور پر معاشی نمو کیلیے سود مند ثابت ہوگی۔