علی خان
انٹرنیٹ سیکورٹی کے مسائل اب بہت عام ہو چکے ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بظاہر کسی عام اور بے ضرر سی ای میل کے ساتھ آنے والی کوئی اٹیچمنٹ ایک کلک کے ساتھ ہی متحرک ہوکر کمپیوٹر پر حملہ کردیتی ہے۔ اس کے نتیجے میں یا تو کمپیوٹر میں کوئی پیچیدہ وائرس داخل ہوکر اس کے اندرونی سسٹم کو نقصان پہنچاتا ہے یا پھر اس کے ذریعے کمپیوٹر میں موجودمعلومات چوری کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ای میل ایسا ایک عام ذریعہ ہے جس کی مدد سے ہیکرز پرسنل کمپیوٹرز کا کنٹرول حاصل کرتے ہیں۔ وائرس یا Malicious سافٹ ویئر کی مدد سے ہیکرز ایک پرسنل کمپیوٹر کو بڑے روبوٹ نیٹ ورک کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ جسے بعد میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بڑے حملے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بہت سے گھریلو کمپیوٹرز پر مناسب یا تازہ ترین سیکورٹی سافٹ ویئر نہیں ہوتے۔ کمپیوٹر کے ماہرین کو یاد رکھنا چاہیے کہ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کرتی ہے، ہیکرز اس کو توڑے کے طریقے بھی ڈھونڈھ نکالتے ہیں۔ اس لیے سافٹ وئیر اپ ڈیٹس نہایت اہم ہیں۔ چاہے وہ گھر کے کمپیوٹرز ہوں حکومتی یا کارپوریٹ کمپیوٹرز۔ جیسے شروع میں گاڑیوں میں عام حفاظتی انتظامات نہیں ہوتے تھے، اسی طرح بہت سے ادارے سائبر سیکورٹی اسی وقت شامل کرتے ہیں جب انہیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ دنیا کی سب سے پہلی تیار ہونے والی گاڑی کو دیکھیں تو اس میں نہ تو سیٹ بیلٹس تھیں نہ ہی اس میں ونڈ شیلڈ تھی۔ آپ کسی چیز کو ٹکڑ مارا دیں تو۔۔۔۔۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ہم نے کیاکچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ ہم نے ماضی میں جو سیکھا ہے اس کی بنیاد پر مستقبل کی توقع کرنا سیکھی ہے۔ کسی کمپیوٹر سسٹم میں ہیکرز کے داخل ہوجانے کے بعد وہ کیا کچھ کرسکتے ہیں، آپ اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ سائبر حملوں کا مقصد چیزوں کو درہم برہم کرنا ہے۔ یہ اس سے ذرا مختلف ہوتے ہیں جن کے بارے میں لوگ فکر مند ہوتے ہیں۔ اگر آپ ایک ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو آپ کو چیزیں ایسے طریقے سے خراب کرنا ہوں گی کہ انہیں ٹھیک کرنے میں زیادہ وقت لگے۔ یہ بھی ذہن میں رہنا چاہیے کہ سائبر خطروں سے نمٹنے کے لیے کوئی ایک حل نہیں ہے۔ سائبر جرائم کا مقابلہ ایک مسلسل جنگ ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گی۔ ہمارا مشورہ ہے کہ آپ اپنے کمپیوٹر کو ہیکرز سے محفوظ رکھنے کے لیے کوئی عمدہ سوفٹ وئیر یا فائر وال ضرور استعمال کریں تاکہ ہیکرزسے محفوظ رہیں۔