کے فور منصوبہ 2020ء تک بھی مکمل نہ ہونے کا خدشہ 

451

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) کے منصوبے کے فور کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کسی انجینئر کے بجائے سرکاری سول افسر کے تقررکے باعث پورا منصوبہ غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے‘ اب یہ پروجیکٹ 2020ء تک ہی مکمل ہوسکے گا۔ یادرہے کہ کے فور پروجیکٹ کو شیڈول کے تحت اس سال جون تک مکمل ہونا تھا تاہم چند روز قبل سابق ایم ڈی ہاشم رضا زیدی نے منصوبے کی تکمیل کی مدت ایک سال بڑھا دی تھی اور متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا تھا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے چیف مانیٹرنگ آفیسر ظہور احمد شاہ نے گزشتہ ہفتے” کے فور” کے منصوبے کے لیے جاری کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ ذرائع کے مطابق جائزہ کے دوران انہوں نے جاری کام کی سست رفتاری پر تشویش ظاہر کی اور خدشہ ظاہر کیا کہ جس طرح کام کیا جا رہا ہے اس حساب سے خدشات ہیں کہ یہ 2020 ء تک بھی مکمل نہیں ہوسکے گا۔ وفاقی حکومت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پلاننگ کمیشن کے چیف مانیٹرنگ آفیسر کی رپورٹ میں کے فور کے جاری منصوبے کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ کے فور کے مختلف کاموں کی رفتار بڑھانے کے لیے صوبائی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔ پلاننگ کمیشن نے کہا ہے کہ انداز تھا کہ یہ منصوبہ زیادہ سے زیادہ دسمبر2018ء تک مکمل ہوجائے گا۔ دریں اثنا کراچی واٹر اینڈ سیوریج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے اس کی کل لاگت 35 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔ واضح رہے کہ حکومت سندھ اس پر آنے والے کل اخراجات 25 ارب سے 29 ارب روپے کرنے کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔ یادرہے کہ کے فور کی کنٹریکٹر فرم فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) ہے۔ کے فور پروجیکٹ میں تاخیر کے حوالے وضاحت کے لیے جب نمائندہ جسارت نے پروجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے 5 مرتبہ موبائل کال کرنے کے باوجود کال ریسیو نہیں کی اور نہ ہی ایس ایم ایس کا جواب دیا۔جس سے ان کی پروجیکٹ کے حوالے سے عدم دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔