آدابِ زندگی

614

سونے اور جاگنے کے آداب
سونے سے پہلے بھی وضو کرنے کا اہتمام کیجیے اور پاک و صاف ہوکر سویئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ سلم کا ارشاد ہے جس کے ہاتھ میں چکنائی وغیرہ لگی ہو اور وہ اسے دھوئے بغیر سوگیا اور اسے کوئی نقصان پہنچا (یعنی کسی جانور نے کاٹ لیا) تو وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے(کہ دھوئے بغیر کیوں سوگیاتھا؟)
نبی صلی للہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ سونے سے پہلے آپ وضو فرماتے اور اگر کبھی اس حال میں سونے کا ارادہ فرماتے کہ غسل کی حاجت ہوتی تو ناپاکی کے مقام کو دھوتے اور پھر وضو کرکے سو رہتے۔
سونے کے وقت گھر کا دروازہ بند کرلیجیے، کھانے پینے کے برتن ڈھانک دیجیے، چراغ یا لالٹین وغیرہ بجھا دیجیے اور اگر آگ جل رہی ہو تو اس کو بھی بجھا دیجیے۔ ایک بار مدینے میں رات کے وقت کسی کے گھر میں آگ لگ گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’آگ تمہاری دشمن ہے جب سویا کرو تو آگ بجھادیاکرو‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شام ہوجائے تو چھوٹے بچوں کو گھر سے باہر نہ نکلنے دو کیونکہ اس وقت شیاطین زمین میں پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب گھڑی بھر رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور بسم اللہ پڑھ کر دروازہ بند کردو اور بسم اللہ کہہ کر ہی بتی بجھادو، اور بسم اللہ کہہ کر ہی پانی کے مشک کا منہ باندھ دو اور بسم اللہ کہہ کر ہی کھانے پینے کے برتن ڈھانک دو اور اگر ڈھانکنے کے لیے سرپوش وغیرہ موجود نہ ہو تو کوئی اور چیز ہی برتن پر رکھ دو۔( صحاح ستہ بحوالہ حصن حصین)
سوتے وقت بستر پر اور بستر کے قریب یہ چیزیں ضرور رکھ لیجیے: پینے کا پانی اور گلاس، لوٹا، لاٹھی ، روشنی کے لیے ماچس یا ٹارچ، مسواک ، تولیہ وغیرہ اور اگر آپ کہیں مہمان ہوں تو گھر والوں سے بیت الخلا وغیرہ ضرور معلوم کرلیجیے۔ ہو سکتا ہے کہ رات میں کسی وقت ضرورت پیش آجائے اور زحمت ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آرام فرماتے تو آپ کے سرہانے کے قریب 7 چیزیں رکھیں رہتی تھیں۔ تیل کی شیشی، کنگھا، سرمہ دانی، قینچی، مسواک ، آئینہ اور لکڑی کی ایک چھوٹی سی سیخ جو سر وغیرہ کھجانے میں کام میں آتی۔
سوتے وقت اپنے جوتے اور کپڑے وغیرہ پاس ہی رکھیے، کہ جب سوکر اٹھیں تو تلاش نہ کرنے پریں اور اٹھتے ہی جوتے میں پیر نہ ڈالیے ، اسی طرح کپڑے بھی بغیر جھاڑے نہ پہنیے، پہلے جھاڑ لیجیے ہو سکتا ہے کہ جوتے یا کپڑے میں کوئی موذی جانور ہو اور خدانخواستہ وہ آپ کو تکلیف پہنچا دے۔
سونے سے پہلے بستر اچھی طرح جھاڑ لیجیے اور اگر کبھی سوتے سے کسی ضرورت کے لیے اٹھیں اور پھر آکر لیٹیں تب بھی بستر اچھی طرح جھاڑ لیجیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’اور جب کوئی شب میں بستر سے اٹھے اور پھر بستر پر جائے تو اپنی لنگی کے کنارے سے تین بار اسے جھاڑ دے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے پیچھے بستر پر کیا چیز آگئی ہے‘ (ترمذی)
جب بستر پر پہنچیں تو یہ دعا پڑھیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے۔
’شکر و تعریف خدا ہی کے لیے جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور جس نے ہمارے کاموں میں بھر پورمدد فرمائی اور جس نے ہمیں رہنے بسنے کا ٹھکانا بخشا۔(شمائل ترمذی)
کتنے ہی لوگ ہیں جن کا نہ کوئی معین و مددگار ہے اور نہ کوئی ٹھکانا دینے والا۔
بستر پر پہنچنے پر قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور پڑھیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور تلاوت فرماتے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’ جو شخص اپنے بستر پر آرام کرنے کے وقت کتاب اللہ کی کوئی سورۃ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو ہر تکلیف دہ چیز سے اس کے بیدار ہونے تک اس کی حفاظت کرتا ہے خواہ وہ کسی بھی وقت نیند سے بیدار ہو‘ (احمد)
اور آپ نے فرمایا جب آدمی سونے کے لیے اپنے بستر پر پہنچتا ہے تو اسی وقت ایک فرشتہ اور شیطان اس کے پاس آپہنچتے ہیں۔ فرشتہ اس سے کہتا ہے ’اپنے اعمال کا خاتمہ بھلائی پر کرو‘ اور شیطان کہتا ہے ’ اپنے اعمال کا خاتمہ برائی پر کرو‘ پھر اگر وہ آدمی اللہ کا ذکر کے سویا تو فرشتہ رات بھر اس کی حفاظت کرتا ہے‘۔
حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر تشریف لے جاتے تو دنوں ہاتھ دعا مانگنے کی طرح ملاتے اور قل ہو اللہ احد اور قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذبرب الناس کی سورتیں تلاوت فرماکر ہاتھوں پر دم فرماتے اور پھر جہاں تک ہاتھ پہنچتا اپنے جسم پر پھیر لیتے۔ سر، چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے شروع فرماتے اور آپ 3 مرتبہ یہ عمل فرماتے‘ (شمائل ترمذی)
جب سونے کا ارادہ کریں تو دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں کروٹ پر لیٹیں۔ حضرت براءؓ فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ کلمات پڑھتے:
’ اللہ ! مجھے اس روز اپنے عذاب سے بچا جس روز تو اپنے بندوں کو اپنے حضور اٹھاحاضر کرے گا‘۔
حصن حصین میں ہے کہ آپ ؐ یہ کلمات 3 بار پڑھتے۔
پٹ لیٹنے اور بائیں کروٹ پر سونے سے پرہیز کیجیے۔ حضرت معیش ؓ کے والد طفحۃ الغفاری ؓ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا کہ کسی صاحب نے مجھے اپنے پاؤں سے ہلایا اور کہا اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالیٰ نا پسند فرماتا ہے۔ اب جو میں نے دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ (ابوداؤد)
سونے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیجیے جہاں تازہ ہوا پہنچتی ہو۔ ایسے بند کمروں میں سونے سے پرہیز کیجیے جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہوتا ہو۔
منہ لپیٹ کر نہ سوئیں، اس طرح سونے سے صحت پر بر اثر پڑتا ہے۔ چہرہ کھول کر سونے کی عادت ڈالیے ، تاکہ آپ کو تازہ ہوا ملتی رہے۔
ایسی کھلی چھتوں پر سونے سے پرہیز کیجیے جہاں کوئی منڈیر یا جنگلا وغیرہ نہ ہو اور چھت سے اتر تے وقت اہتمام کیجیے کہ زینے پر پاؤں رکھنے سے پہلے آپ روشنی کا انتظام کرلیں۔ بعض اوقات معمولی سی غلطی سے کافی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔
کیسی ہی سخت سردی پڑ رہی ہو،کمرے میں انگیٹھی جلاکر نہ سوئیں اور نہ بند کمرے میں لالٹین جلاکر سوئیں۔ آگ جلنے سے بند کمروں میں جو گیس پیدا ہوتی ہے وہ صحت کے لیے انتہائی مضر ہے بلکہ بعض اوقات تو اس سے جان کا خطرہ پیدا جاتاہے اور موت واقع ہوجاتی ہے۔
سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیا کیجیے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیا کرتے۔
’اے میرے رب ! تیرے ہی نام سے میں نے اپنا پہلو بستر پر رکھا اور تیرے ہی سہارے میں اس کو بستر سے اٹھاؤں گا۔ اگر تورات ہی میں میری جان قبض کرے تو اس پر رحم فرما۔ اور اگر تو اسے چھوڑ کر مزید مہلت دے تو اس کی حفاظت فرما، جس طرح تو اپنے نیک بندوں کو حفاظت کرتاہے۔‘ ( بخاری،مسلم)
اگر یہ دعا یاد نہ ہو تو مختصر سی دعا یہ ہے۔
’یا اللہ ! میں تیرے ہی نام سے موت کی آغوش میں جاتا ہوں اور تیرے ہی نام سے زندہ اٹھوں گا‘۔(بخاری ، مسلم)