کراچی (رپورٹ : محمد انور) بلدیہ عظمٰی کراچی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرامد کرانے کے بجائے تاریخی المرکز اسلامی کی عمارت کو محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز و ٹیکسس کے دفتر میں تبدیل کرنے کی کوشش شروع کردی ۔اس مقصد کے لیے عمارت پر محکمہ کا بورڈ بھی آویزاں کردیا ہے ۔
یادرہے کہ گزشتہ سال 7 جولائی کو عدالت عظمٰی نے بلدیہ کراچی کو حکم دیا تھا کہ پندرہ دن کے اندر فیڈرل بی ایریا بلاک 14 میں واقع کے ایم سی کی اہم و تاریخی عمارت المرکز اسلامی سے سنیما ختم کرکے اسے اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے ۔عدالت نے یہ حکم جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی درخواست پر مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے جاری کیا تھا ۔
اس حکم پر چند روز کے اندر عمارت سے سنیما تو ختم کردیا گیا تھا لیکن عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے فنڈز کی کمی کا بہانہ بنایا گیا ۔ جس کے بعد 8 ماہ گزرنے کے باوجود المرکز اسلامی کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے مزید کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ۔
البتہ چند روز قبل المرکز اسلامی کی عمارت پر کے ایم سی کے محکمہ یوٹیلیٹی چارجز و ٹیکسس کا بورڈ آویزاں کردیا گیا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ بلدیہ کے متعصب افسران نے المرکز اسلامی کی اس رفاہی عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے بجائے اسے دوبارہ کمرشل عمارت میں تبدیل کرنے کی سازش شروع کردی ہے ۔ جو سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کے ساتھ خلاف ضابطہ بھی ہے ۔
اس حوالے سے کے ایم سی کے متعلقہ محکمے کلچرل و اسپورٹس کا موف مؤقف معلوم کرنے کے لیے جب نمائندہ جسارت نے سینئر ڈائریکٹر کلچرل و اسپورٹس سیف عباس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی جبکہ ایس ایم ایس کا بھی جواب نہیں دیا ۔لیکن جب ڈائریکٹر میونسپل یوٹیلیٹی و چارجز طارق نصیر سے رابطہ کیا تو انہوں نے پہلے کال ریسیو کی لیکن ہیلو ہیلو کہتے رہے اور پھر بعد میں فون ہی بند کردیا۔
یادرہے کہ المرکز اسلامی کی بنیاد میئر عبدالستار افغانی کے دور میں رکھی گئی تھی بعدازاں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اس کی تزئین و آرائش اور بقیہ کاموں کی تکمیل شروع کروائی تھی ۔لیکن نعمت صاحب کی سٹی کونسل کا 5 سالہ دور مکمل ہوتے ہیں بعد میں آنے والے سٹی ناظم مصطفٰی کمال نے مبینہ طور پر اسے سینما میں تبدیل کرادیا تھا ۔