بلدیہ عظمیٰ کی شرارت،المرکز اسلامی کو بحال کرنے کے بجائے میونسپل ٹیکسز کا دفتر بناڈالا

141
بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے المرکز اسلامی پر ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے دفتر کا بورڈ آویزاں ہے
بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے المرکز اسلامی پر ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے دفتر کا بورڈ آویزاں ہے

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے عدالت عظمیٰ کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کے بجائے المرکز اسلامی کی تاریخی عمارت کو محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز و ٹیکسز کے دفتر میں تبدیل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔اس مقصد کے لیے عمارت پر محکمے کا بورڈ بھی آویزاں کردیا ہے۔ یادرہے کہ گزشتہ سال 7 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے بلدیہ کراچی کو حکم دیا تھا کہ 15 دن کے اندر فیڈرل بی ایریا بلاک 14 میں واقع کے ایم سی کی اہم و تاریخی عمارت المرکز اسلامی سے سنیما ختم کرکے اسے اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے۔عدالت نے یہ حکم جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے جاری کیا تھا۔ اس حکم پر چند روز کے اندر عمارت سے سنیما تو ختم کردیا گیا لیکن عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے فنڈز کی کمی کا بہانہ بنایا گیا۔ جس کے بعد 8 ماہ گزرنے کے باوجود المرکز اسلامی کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے مزید کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ البتہ چند روز قبل المرکز اسلامی کی عمارت پر کے ایم سی کے محکمہ یوٹیلیٹی چارجز و ٹیکسز کا بورڈ آویزاں کردیا گیا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ بلدیہ کے متعصب افسران نے المرکز اسلامی کی اس رفاہی عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے بجائے اسے دوبارہ کمرشل عمارت میں تبدیل کرنے کی سازش شروع کردی ہے۔ جو عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کے ساتھ خلاف ضابطہ بھی ہے۔اس حوالے سے کے ایم سی کے متعلقہ محکمے کلچرل و اسپورٹس کا مؤقف معلوم کرنے کے لیے جب نمائندہ جسارت نے سینئر ڈائریکٹر کلچرل و اسپورٹس سیف عباس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی جبکہ ایس ایم ایس کا بھی جواب نہیں دیا۔لیکن جب ڈائریکٹر میونسپل یوٹیلیٹی و چارجز طارق نصیر سے رابطہ کیا تو انہوں نے پہلے کال ریسیو کی لیکن ہیلو ہیلو کہتے رہے اور بعد میں فون ہی بند کردیا۔ یادرہے کہ المرکز اسلامی کی بنیاد میئر عبدالستار افغانی کے دور میں رکھی گئی تھی ،بعدازاں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اس کی تزئین و آرائش اور بقیہ کام مکمل کیا۔