ایف پی سی سی آئی معاشی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کر رہا‘احمد جواد

718

سی پیک آ گیا مگر ہمارے اداروں کی استعدادکار بہتر نہ ہو سکی‘ رہنما بزنس مین پینل

بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل (فیڈرل ) احمد جواد نے روزنامہ جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی حالت دن بدن ابتری کی طرف جا رہی ہے ‘ ڈالر کا ایک دن میں پانچ روپے تک گرنا تشویش ناک امر ہے حالانکہ پچھلے سالوں سے ملک کی معاشی ٹیم نے کھوکھلے دعوے کیے جس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، انٹرنیشنل مارکیٹ سے قرض لے کر وقتی طور پر تو آپ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر کر سکتے ہیں

کہ اس کے دیرپا نتائج مرتب نہیں ہوپاتے۔ احمد جواد نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ آنے والے انتخابات کے بعد جو بھی وفاقی حکومت آئے گی وہ ایک بار پھر آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج تک اس ملک کی بزنس کمیونٹی کو یکساں گیس اور بجلی کے ٹیرف تو مل نہیں سکے ،تو حکومت نے اس انڈسٹری کو کیا فروغ دینا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بنگلہ دیش اور بھارت کی طرز پر پاکستان کے تاجروں کو بھی وہی سہولیا ت فراہم کی جاتیں، یہ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے کہ آج بنگلہ دیش جس کی معیشت زیادہ تر درآمدات پر منحصر ہے آج اس کی برآمدات پاکستان سے بھی آگے چلی گئیں ہیں اور وہ اب

35ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جو ہمارے پالیسی سازوں کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔دوسری طرف انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی فیڈریشنز ایسی ہوتی ہے کہ جیسی ہماری فیڈریشن ہے ۔ان سے پوچھا جائے کہ پچھلے چار سالوں میں اس ادارے نے کیا خدمات انجام دیں ؟ سوائے بیانات اور سیاست کے۔ آج کے دن تک ایف پی سی سی آئی کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا شعبہ ناکامی کی تصویر پیش کر رہا ہے۔ اس ادارے کے پاس اچھی معیشت دان تک نہیں جو فیڈریشن کے صدر کو ایک اچھی تجاویز دے سکیں۔

ہر سال فیڈریشن کی جنرل باڈی کے اجلا س میں بتایاجاتا ہے کہ اس ادارے کے بینک اکاؤنٹ میں اتنا اضافہ ہوا ہے۔ احمد جواد نے کہا ان سے پوچھا جائے کہ فیڈریشن کیا ایک کمپنی ہے جو آپ نے ہر سال اس کے وسائل میں اضافہ کرنا ہے‘ آپ کا کام تو ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنا ہے جس سے آپ قاصر ہیں، کسی ایک شعبے میں میں فیڈریشن نے رپورٹ پیش نہیں کی۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کے ناقص کارکردگی نے فیڈریشن کے کردار کو ایک ضلعی سطح کے چیمبرز آف کامرس کے برابر لا کھڑا ہے۔ پچھلے دو سالوں سے جو دو صدور اس ادارے میں منتخب ہوئے ان کا ریکارڈ سب کو معلوم ہے ، اس کے باوجود اس ملک کی بزنس کمیونٹی پتا نہیں کیوں بضد ہے کہ انہوں نے یونائیٹڈ بزنس گروپ سے باہر نہیں نکلنا چاہیے وہ کارکردگی دکھائیں یا نہ دکھائیں۔ ایک سوال کے جواب میں احمد جواد نے کہا کہ اس سال آنے والے ایف پی سی سی آئی کے انتخابات میں صدر فیڈریشن کی باری بلوچستان سے ہو گی۔ اور اسی طرح ہمارے گروپ بزنس مین پینل کا امیدوار بھی اسی صوبے سے ہوگا۔ میری رائے تو یہ ہے ہمیں گوادر سے اپنا صدارتی امیدوار لانا چاہیے کیونکہ سی پیک کی بنیاد گوادر ہے کیوں نہ ہم بھی گوادر کو عزت دیں۔ اور ایسے شخص کو امیدوار لائیں جس کی پہلے بھی بزنس کمیونٹی کے لیے خدمات رہی ہوں۔