کراچی کی ناکہ بندی

271

کل، 25 مارچ کو کراچی میں پاکستان سپر لیگ کرکٹ کا حتمی مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔ اہل کراچی کے لیے یہ بڑی اچھی خبر ہے لیکن انتظامیہ شہریوں کو جس طرح محصور کرکے تنگ کر رہی ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ کل کیا ہو گا اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن اس سے پہلے ہی مشق یا ریہرسل کے بہانے شریوں پر مشق ستم کی جا رہی ہے۔ تین دن پہلے ہی سے کراچی کی تمام اہم سڑکیں ظالمانہ طریقے سے بند کردی گئیں جیسے کسی بڑے حملے سے بچاؤ کی مشق کی جا رہی ہے۔ گزشتہ جمعرات کو اہم اور مصروف ترین شاہرائیں اس طرح بند کر دی گئیں کہ بیماروں کو اسپتال تک نہ جانے دیا گیا۔ جو سڑکیں بند کی گئیں ان پر کئی بڑے اسپتال بھی ہیں لیکن حکم کے غلاموں نے کسی بیمار اور ضعیف مرد، عورت کو بھی آگے نہیں جانے دیا اپنے کام سے نکلنے والوں نے آدھے گھنٹے کا سفر دو دو گھنٹے میں کیا اور رکشہ ٹیکسی والوں نے منہ مانگے دام وصول کیے۔ اس بد انتظامی نے شہریوں کی ساری خوشیاں خاک میں ملا دیں۔ بہت سے لوگ پریشان ہو کر یہ کہتے پائے گئے کہ آئندہ ایسا فائنل کراچی میں نہ ہو تو اچھا ہے۔ انہی کالموں میں کہاگیا تھا کہ بہتر ہے شہر میں کرفیو لگا دیا جائے اور حکم جاری کر دیا جائے کہ خبر دار کوئی گھر سے نہ نکلے۔ اطراف کی دکانیں بھی بند کرو ادی گئی ہیں جس سے کارو بار کا نقصان الگ ہو گا۔ اگر ایسے ہی خطرات ہیں تو شہریوں کے بجائے اسٹیڈیم میں پولیس اور رینجرز ہی کو بٹھا دیا جائے۔ خدا کرے کہ کل کا دن خیر سے گزر جائے، عوام کو تو جو پریشانی ہونی تھی وہ ہو گئی۔