چیف جسٹس صاحب دھرنا بھی دے ڈالیں

390

چیف جسٹس عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کام کرانے کے لیے دھرنا بھی دینا پڑا تو دوں گا۔ اسے خوش فہمی کہیں یا حسن اتفاق کہ جس روز چیف جسٹس کا یہ بیان شائع ہوا اسی روز یہ خبر بھی شائع ہو گئی کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی جس کے پاس عوامی مسائل کے حل کے لیے اختیارات ہیں اس نے عدالت عظمیٰ کے اختیارات ہوا میں اڑاتے ہوئے المرکز اسلامی کو اصل حیثیت میں بحال کرنے کے بجائے وہاں میونسپل ٹیکسز کا دفتر بنا ڈالااور اس طرح اس تاریخی عمارت کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا نیا حیلہ اختیار کیا گیا ہے۔ ویسے تو عدالت عظمیٰ کے بہت سے احکامات نظر انداز ہو رہے ہیں بلکہ ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ غلط تعبیر کے ذریعے عدالت عظمیٰ ہی کو بدنام کیا جا رہا ہے لیکن المرکز اسلامی کے معاملے میں تو باضابطہ توہین عدالت اور توہین اسلام ہوئی ہے۔ چیف جسٹس کے لیے اس سے اچھا موقع کوئی نہیں فوراً دھرنا دے دیں یہ کوئی سیاسی معاملہ بھی نہیں ہے کہ عمران خان یا نواز شریف طعنہ دیں کہ اس کی حمایت میں دھرنا کیوں دیا۔ یہ تو سیدھا سادا عقیدے کا مسئلہ ہے عدالت نے اسلام کی ترویج اور اشاعت کے لیے بنائے جانے والے المرکز اسلامی کو اصل حیثیت میں بحال کرنے کا حکم دیا تھا لیکن بے اختیار میئر نے اس حکم پر عمل کرنے کے بجائے اپنا اختیار استعمال کیا اور میونسپل ٹیکسز کا دفتر بنا ڈالا۔ اور اختیار کسے کہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے مقدمہ سنا نتیجے پر پہنچے اور فیصلہ سنایا اب اس پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا تو یہ کام کرانے کے لیے دھرنا بھی دے ڈالیں۔