عدالت عظمیٰ لاہوررجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم۔ بے سہارا ساسائلین کی داد رسی کیلیے کارروائی ہوگی ، چیف جسٹس

399

لاہور( خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی ہدایت پر عدالت عظمیٰ لاہوررجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم کردیا گیا۔جسٹس ثاقب نثارنے کہا ہے کہ میں بطور چیف جسٹس مطلق العنان نہیں بلکہ انہیں قانون کے مطابق چلنا پڑتا ہے،ہر معاملے میں براہ راست مداخلت نہیں کر سکتا۔انہوں نے یہ بات اتوار کو عدالت عظمیٰ لاہور رجسٹری میں پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان کی والدہ خاتون صغریٰ بی بی کے کیس کی سماعت کے موقع پر کہی۔متاثرہ خاتون نے عدالت کوبتایا کہ پولیس نے مجھے اور میرے بیٹے کو اغوا برائے تاوان کے مقدمہ میں ملوث کیا، میں 10 ماہ بعد بری ہوگئی لیکن میرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا، جج صاحب پولیس کب تک ماؤں کی گودیں اجاڑتی رہے گی۔ چیف جسٹس نے نوجوان کو ہلاک کرنے والے تمام پولیس اہلکاروں کو7اپریل کو طلب کرتے ہوئے خاتون صغریٰ بی بی کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔اس موقع پر خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت متعدد فریادیوں نے عدالت عظمیٰ کے اندر جانے کی کوشش کی تو چیف جسٹس ثاقب نثار نے سائلین کو کمرہ عدالت
میں بلالیا اور شکایات سن کر موقع پر ہدایات جاری کیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کل جب صغریٰ بی بی کی شکایت سننے کے لیے گاڑی سے اترا تو مجھے سیکورٹی نے منع کیا، مجھے بھی اس طرح رکنا ٹھیک نہیں لگا، اب انسانی حقوق سیل بنا رہے ہیں تاکہ لوگ سڑک پر بیٹھنے کی بجائے وہاں شکایات بھیجیں۔انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق سیل بے سہارا سائلین کی شکایات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی دادرسی کے لیے کارروائی کرے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کی عدم توجہ کا نشانا بننے والے بے سہارا سائلین عدالت عظمیٰ سے رجوع کرتے ہیں تاہم سیکورٹی کے پیش نظر ان کی چیف جسٹس تک رسائی ممکن نہیں ہوپاتی۔اب انسانی حقوق سیل سائلین کی درخواستیں وصول کرکے انہیں باقاعدہ ایک عمل کے تحت چیف جسٹس تک پہنچائے گا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کی وصولی اور سہولیات کی کمی کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ اس دوران ایف آئی اے حکام نے ریڈ کریسنٹ کالج پھول نگر میں بے ضابطگیوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل کالجز سے ڈاکٹر نکلنے چاہئیں اتائی نہیں،نیازی کالج سرگودھا کے دورے کے لیے جانا پڑے گا۔ اس کے لیے ہیلی کاپٹر کا انتظام کیا جائے، ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کی ملکیت ہے سرکاری کام کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو وہ بھی نہیں ہے جنہیں ہیلی کاپٹر میں سیر کا بہت شوق ہے۔چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کی انتظامیہ کو3 ماہ میں خامیاں دور کرنے کی مہلت دے دی۔