گرمی آتے ہی لوڈ شیڈنگ

218

پاکستانی عوام بہت سادہ لوح ہیں حکمرانوں کے ہر وعدے پر یقین کرلیتے ہیں۔ ہر سال بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کے دعوے سردیوں میں کیے جاتے ہیں اور سردیوں میں چونکہ لوڈ شیڈنگ کم ہوتی ہے اس لیے لوگ خوش ہوجاتے ہیں۔ اس سال بھی ایسا ہی ہوا بلکہ اس سال تو دعوے زیادہ شدت سے کیے گئے تھے کیونکہ سب کو یقین تھا کہ سی پیک کی برکتوں سے کوئی پاور پروجیکٹ تو مکمل ہوجائے گا پھر یہ کہاجائے گا کہ دیکھا ہم نے 2018ء میں لوڈ شیڈنگ ختم کردی۔ لیکن کیا کریں ابھی گرمیاں آئی نہیں ہیں صرف ایک ہلکی سی لہر آئی اور ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوگیا۔ بہت سے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے اور حکومت کے سارے اعلانات غلط ثابت ہوں گے کیونکہ منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کے سبب بجلی نہیں بنے گی اور سسٹم میں شامل نہیں ہوگی تو لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہی ہوگا۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہناہے کہ اگر یہ صورتحال رہی تو ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا اوسط دورانیہ 12 گھنٹے تک پہنچ جائے گا۔ پاکستانی عوام کی جانب سے اپنے حکمرانوں کا کڑا احتساب نہیں ہوتا اس لیے اس قسم کے دعوے کرلیے جاتے ہیں۔ اگر 2018ء کے انتخاب میں لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ علاقوں کے لوگ اپنے اپنے علاقوں یں جھوٹے وعدے کرنے والوں کا داخلہ بند کردیں، ان سے سوال پوچھیں کہ ہر سال لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعوے تو کرتے ہو بجلی کہاں ہے۔ پھر بھی ترقی کے اعلانات کیوں ہورہے ہیں۔ اگر عوام نے جھوٹے دعوے کرنے والوں کا احتساب نہ کیا تو اسی طرح اندھیروں اور گرمیوں میں زندگی گزارتے رہیں گے۔