کراچی پولیس کا ایک اور کارنامہ

284

کراچی پولیس کا ایک اور کانامہ سامنے آگیا۔ کراچی پولیس میں کتنے راؤ انوار ہیں اور ان کا تحفظ کون کررہاہے؟20جنوری 2018ء کو شارع فیصل پر پولیس مقابلے کی حقیقت آخر کھل گئی۔ پولیس نے ایک اور جعلی مقابلے میں نوجوان مقصودکو دن دہاڑے قتل کردیاتھا اور اسے ڈاکو قرارددے دیا۔ سی سی ٹی وی ویڈیو نے بھانڈا پھوڑدیا جس کے مطابق اے ایس آئی طارق نے مقصود کو رکشہ سے اتار کر بہت قریب سے گولیاں ماریں۔ جس وقت یہ واقعہ ہواتھا اسی وقت پولیس کی تضاد بیانی نے صورتحال کو مشکوک بنادیاتھا لیکن پولیس اہلکار اپنے پیٹی بند بھائی کو بچانے میں لگ گئے تھے۔ مقصود اپنے دوست رکشہ ڈرائیور کے ساتھ شارع فیصل سے گزررہاتھا ۔پولیس کچھ وارداتیوں کی تاک میں تھی۔ انہیں گرفتار بھی کیا لیکن دعویٰ کیا کہ ان ڈاکوؤں کی فائرنگ سے مقصود ہلاک اور اس کادوست رکشہ ڈرائیور زخمی ہوگیا۔ یہ بھی کہاگیا کہ ڈاکو اس رکشہ میں بیٹھ کر فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ لیکن اب جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق جو دو ڈاکو گرفتار کیے گئے وہ غیر مسلح تھے اور انہوں نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا تھا لہٰذا ان کی فائرنگ سے کسی کے ہلاک و زخمی ہونے کا کوئی سوال نہیں تھا۔ مقصود کی تدفین کردی گئی تھی لیکن مقتول کے والد شیر محمد اصل صورتحال سامنے لانے کی کوشش میں لگے رہے اور ان کے وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے بھی پورا ساتھ دیا ۔ پولیس نے معاملے کو دبانے کے لیے حسب روایت دھمکیاں بھی دیں تاکہ پیٹی بند بھائی گرفت میں نہ آئیں۔ مقتول مقصود کے پیچھے کوئی قبائلی جرگہ نہیں تھا۔ صرف ایک مجبور اور غم زدہ باپ تھا۔ پولیس نے تو بے گناہ مقصود کو ڈاکوؤں کا ساتھی بناہی دیاتھا۔ جب مقصود کے رشتے دار اسپتال پہنچے تو انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتادیا کہ رکشہ ڈرائیور عبدالرؤف مقصود کا دوست تھا جو کسی کام سے جاتے ہوئے صبح سویرے مقصود کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ پولیس نے مقصود کو بے گناہ تو تسلیم کیا لیکن نیا موقف یہ اختیار کیا کہ وہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ماراگیاہے۔ لیکن پولیس کے تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوئے۔ اگر مقصود کے والد بھی صبر کرکے بیٹھ رہتے تو یہ خون ناحق چھپا ہی رہتا۔ ایک پولیس افسر نے اعتراف کیا ہے کہ مقصود کو بہت قریب سے گولی ماری گئی۔ یہاں ایک سوال اٹھتا ہے اور کئی بار اٹھ چکا ہے کہ ایسی واردات کے بعد اعلیٰ پولیس افسران تحقیقات کیوں نہیں کرتے یا پولیس کے بیان کردہ موقف پر صاد کرکے رہ جاتے ہیں کہ ایک نوجوان ماراگیاتو کیاہوگیا۔