شوگر ملوں نے کسانوں کے اربوں روپے غصب کر رکھے ہیں

213

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان نے کہا ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کامعاشی استیصال کسی بھی صورت قبول نہیں۔ حکومت پنجاب اپنے ہی مقرر کردہ نرخ 180روپے ادا کرنے کے بجائے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ کین ایکٹ 1934ء کے تحت تمام شوگر ملیں اپنے قریبی ایریاز میں کنڈے لگانے کی پابند ہے مگر تھوڑے پیسے بچانے کی خاطر اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا اور کسا نوں پر ظلم کیا جارہا ہے۔ پنجاب کی شوگر ملوں نے بھی غریب کسانوں کے اربوں روپے غصب کر رکھے ہیں۔ حکومت پنجاب مسلسل اس معاملے میں مجرمانہ غفلت، بے حسی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے، جس کی وجہ سے گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کرچکا ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ کاشتکاروں کی فصلوں کا تحفظ کرے۔ کوئی بھی گنے کے کاشتکاروں کا پرسان حال نہیں۔ حکمرانوں نے بھی شوگر ملز مالکان کے ساتھ مل کر مظالم کی انتہا کردی ہے۔ پاکستان زرعی ملک ہے جہاں 72 فیصد آبادی کا دارو مدار اس شعبہ سے وابستہ ہے، ہٹ دھرمی اور شوگر ملز مالکان کے عاقبت نااندیش فیصلوں کی بدولت حکومت کو اب تک ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ کاشتکار گنے کی فصل کو آگ لگا رہے ہیں۔ ملز مالکان کی جانب سے کاشتکاروں کو ملیں بند کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ کسانوں کو پرمٹ نہیں دیے جارہے ۔ حکمران سبسڈی اپنی جیبوں سے نہیں بلکہ ہمارے ہی پیسوں سے دیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنے ہی کین ایکٹ پر عمل درآمد کرواتے ہوئے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرے۔