عوام کا مقدمہ اور حکمران!

204

وزیر اعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں آج جتنی ترقی ہوئی اس کے بیج میاں نواز شریف نے بوئے ۔ وہ عوام کا آئینی سیاسی و قانونی مقدمہ لے کر باہر نکلے ہیں ۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ میاں نواز شریف نے کئی طرح کے بیج بوئے جو اب خار دار درخت بن چکے ہیں ۔ لیکن تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ پاکستان میں جتنی بھی ترقی ہوئی وہ 1980ء کی دہائی سے پہلے ہوئی جب پاکستان مقروض ہونے کے بجائے جاپان اور سنگا پور جیسے ممالک کو قرض دیا کرتا تھا ۔ سیاست میں نواز شریف کی آمد 1977ء میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے بعد ہوئی اور پھر وہ آگے بڑھتے چلے گئے لیکن ملک کی معیشت پیچھے جاتی گئی ۔ جہاں تک میاں صاحب کے ایوان اقتدار سے باہر نکلنے کا تعلق ہے تو وہ مصدق ملک کے بقول عوام کا مقدمہ لے کر نہیں بلکہ وہ صرف اپنا مقدمہ لے کر نکلے ہیں جس کو عوام کے مقدمے کا نام دے دیا گیا ہے ۔ وزارت عظمیٰ سے ان کی بر طرفی اور انہیں عدالت سے نا اہل قرار دیے جانے کا کوئی تعلق عوام کے آئینی ، سیاسی و قانونی اختیارات سے نہیں ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ میاں نواز شریف پر جن الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں ان کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ عوام تومہنگائی کی دلدل میں پھنسے،بجلی کے بحران میں اُلجھے، بیروز گاری کے چنگل میں گرفتار ، صحت و تعلیم کی سہولتوں کی عدم دستیابی سے ہراساں اور صاف پانی کی تلاش میں سرگرداں ہیں ۔ ان کے لیے صبح کرناشام کا نا ہے جوئے شیر کا ۔ وہ اپنے اور لواحقین کے پیٹ بھرنے کی فکر میں رہتے ہیں ۔ انہیں اس سے کیا غرض کہ لندن کے فلیٹس کس کی ملکیت ہیں اور آف شور کمپنیوں کی فہرست میں کس کس کا نام ہے ۔ لیکن عوام اتنا ضرور جانتے ہیں کہ عوام کا مقدمہ لے کر نکلنے والوں کے دروازے پر جوئے شیر بہتی ہے ۔ پر تعیش گھروں میں رہنے، قیمتی گاڑیوں میں سفر کرنے اور اپنی اولاد در اولاد کے معاش کا مستحکم بندو بست کر رکھنے والوں کو عوام کے مسائل سے کیا غرض ۔ ظاہر یہ کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف کی معزولی کے ساتھ ہی پاکستان کی معیشت کو زوال آگیا ، ہر طرف تباہی پھیل گئی ۔ لیکن یہ سب چند دن یا چند ماہ میں کہیں بھی نہیں ہوتا ۔ اس کے لیے جو بیج بوئے گئے ان کو تناور درخت بننے میں ایک عرصہ لگا ہے ۔