سیکورٹی کے نام پر عوام کی تذلیل ملک کے مفاد میں نہیں ، مشتاق خان

166

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بابا رحمتے کی رحمت صرف قاتلوں اور مجرموں کے لیے ہیں، عوام کے لیے وہ بابا مصیبتے ہیں۔ راؤ انور نے 450بے گناہ افراد کو قتل کیا لیکن وہ دندناتا ہوا عدالت عظمیٰ گیا اور کسی کو اس کو پکڑنے یا ہتھکڑی ڈالنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ ملاکنڈ ڈویژن میں امن اور عسکریت پسندی کا خاتمہ یہاں کے عوام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ڈی ویپنائزیشن کے نام پر گھر گھر تلاشی کا عمل بند کیا جائے، پشتون معاشرے میں اسے بے عزتی تصور کیا جاتاہے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں چیک پوسٹوں پر بچوں، خواتین، مریضوں اور معذوروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ چیک پوسٹیں اتنی ہی ضروری ہیں تو اسے مقامی، ضلعی و تحصیل حکومتوں، عمائدین علاقہ اور سیاسی قیادت کے مشورے سے کم سے کم تعداد میں ان علاقوں میں بنائی جائیں جن کی عمائدین علاقہ اجازت دیں اور چیک پوسٹوں پر عوام کو سہولیات دی جائیں۔ سیکورٹی کے نام پرتذلیل اور تکلیف ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔امریکی ائرپورٹ پر تلاشی دینے والے امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرسکتے، یہ غلام ابن غلام ہیں۔ 3 اپریل کو ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے اجلاس میں صوبائی کابینہ بنائی جائے گی اور اس کے بعد اضلاع کی کابینہ بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آکسفورڈ اکیڈمی بٹخیلہ میں اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ استقبالیہ تقریب سے جماعت اسلامی ملاکنڈ کے امیر مولانا جمال الدین، این اے آٹھ کے امیدوار شہاب حسین، سابق ایم این اے بختیار معانی، امیدوار حلقہ پی کے 18امجد علی خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ نوے لاکھ پاکستانی روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم ہیں، جن میں تیس لاکھ خیبر پختونخوا اور اکثریت ملاکنڈ ڈویژن کے لوگوں کی ہے ۔ اس وقت اوورسیز پاکستانی سعودی عرب، عرب امارات اور ملائیشیا میں بدترین مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں لیکن مرکزی حکومت اور سفارتکار خواب غفلت میں پڑے ہیں۔ وفاقی حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ تھری بنانے کا مقصد سمال انڈسٹریز کا قیام تھا تاکہ ملاکنڈ ڈویژن کے بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ حکومت یہاں صنعتیں قائم کرے تاکہ مشکلات کے باعث بیرون ملک سے واپس آنے والے اور دیگر نوجوانوں کو ان کارخانوں اور صنعتی اداروں میں کھپایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اندرونی اور بیرونی مشکلات کا شکار ہے، چور اور کرپٹ سیاستدان قوم کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ سیاسی جماعتیں ذاتی جائیدادیں اور موروثیت کا گڑھ بن چکی ہیں، جو لوگ فری اینڈ فیئر الیکشن کی بات کرتے ہیں ان سے مطالبہ ہے کہ وہ پہلے اپنی جماعتوں کے اندرفری اینڈ فیئر الیکشن کرادیں ۔ صرف جماعت اسلامی میں مضبوط اندرونی جمہوریت ہے۔ ہم سیاست کو موروثیت اور باپ بیٹے و باپ بیٹی کے چنگل سے آزاد کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ علما کا اتحاد پاکستان کے لیے خیر کا باعث ہے۔ 2018ء میں دینی جماعتیں صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت قائم کریں گے ۔ صرف دینی جماعتیں امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتی ہیں، دینی جماعتیں قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو واپس لائیں گی۔ صوبائی اور اضلاع کی کابینہ بنانے کے بعد چترال سے لے کر کراچی تک سیاسی کاروان چلائیں گے اور قوم کو متحد کریں گے۔