مغرب کے حقوق نسواں اور عورت کی آزادی کے نعرے جھوٹ ہیں ، سینیٹر مشتاق احمد خان

193

(وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اسلام نے عورت کو بے شمار حقوق دیے ہیں، مغرب کے حقوق نسواں اور عورت کی آزادی کے نعرے ڈھکوسلے اور جھوٹ ہیں، عورت کی آزادی کا مطالبہ کرنے والے عورت کا استیصال کرنا چاہتے ہیں۔ میرا جسم میری مرضی کا پرچار کرنے والی جدید جاہلیت کی نمائندہ ہیں۔ عزت، تعلیم، صحت، کفالت، تحفظ اور وراثت میں حق عورت کے بنیادی حقوق ہیں، پاکستان کی آزادی کی جدوجہد میں عورتوں کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ جماعت اسلامی عورتوں کو یہ سب حقوق دلانے کے لیے کوشاں ہے، سیکولر اور لبرل طبقے کو جب بھی موقع ملا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپنے خاندان کی خواتین نشستیں دیں۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین خواتین کی مکمل نمائندہ تنظیم ہے جس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور دینی علوم کی ماہر خواتین بھی شامل ہیں،ایک نصاب، ایک زبان اور ایک نظام نافذ کیے بغیر پاکستانی قوم ایک قوم نہیں بن سکتی۔وژن کے پی 2018ء کے تحت خیبر پختونخواسے غربت، جہالت اور توانائی کے بحران سمیت دیگر مسائل حل کو کرنے کے لیے جامع منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیر اہتمام تعمیر پاکستان میں عورت کا کردار کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے پیغمبرؐ کے ساتھ دین اسلام کے فروغ، جہاد کے میدان اور غلبہ اسلام کے لیے خواتین بھی کردار ادا کیا۔ ہمارے لیے رول ماڈل حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ ، حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت فاطمۃ الزہرہؓ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کے تحفظ اور وراثت کے حقوق دینے کے داعی ہیں۔ خواتین ملازمین کے اوقات کار میں کمی لائی جائے، حق رائے دہی بھی خواتین کے حقوق میں سے ایک ہے، غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی و انسانی فعل ہے، خواتین کو اشتہاری مہم کے لیے استعمال کرنا بھی ظلم ہے، سورہ اور اس جیسی دیگر رسوم کیخلاف مہم چلائیں گے، ایک ساتھ تین طلاق کو قابل تعزیر جرم قرار دینے کے لیے تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں تحفظ، وراثت، تعلیم، صحت، تفریح اور اسپورٹس تک اسلام کی روایات اور ثقافتی اقدار کے اندر خواتین کی رسائی ریاست کی ذمے داری ہے۔ خواتین کو ملازمتوں میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ خواتین کے لیے ملازمتوں کے دوران اوقات کار میں لچک ہونی چاہیے اور انہیں اپنے گھروں کے قریب ملازمت دی جانے چاہیے۔ ملازمت پیشہ خواتین کو تعلیم، صحت اور مکان کی تعمیر کے لیے آسان شرطوں پر غیر سودی قرضے فراہم کیے جائیں۔