پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ شیخ عامر وحید

463

FBRاسلام آباد ( ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ ایف بی آر نے31مارچ 2018کو ایک نیا ایس آر او جاری کر کے یکم اپریل 2018سے بعض پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس میں مزید اضافہ کر دیا ہے جو بلا جواز ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ فوری واپس لے اور عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا پورا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرے۔
شیخ عامر وحید نے کہا کہ ایف بی آر کے حالیہ ایس آر او کے مطابق موٹر سپرٹ پر عائد سیلز ٹیکس کو 17فیصد سے بڑھا کر 21.5فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کو 25.5فیصد سے بڑھا کر 27.5فیصد کر دیا گیا ہے جس سے صارفین پر اضافی بوجھ پڑے گا انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی ہائی سپیڈ ڈیزل پر 8روپے فی لیٹر، پیٹرول پر 10روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل آئیل پر 6روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل پر 3روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے جبکہ بعض پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کی قیمت اور کاروبار کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گا جس سے عام آدمی کیلئے مہنگائی بڑھے گی۔ لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں میں فوری کمی کرے اور عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جب کمی ہو تو اس کا پورا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرے تا کہ مہنگائی کم ہو جس سے عوام کی قوت خرید بہتر ہو گی اور صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ اوگرا نے حکومت کو پیٹرول کی قیمت میں 5.26روپے فی لیٹر کمی کرنے کی سفارش کی تھی لیکن حکومت نے یکم اپریل 2018سے پیٹرول کی قیمت میں صرف 2.07روپے فی لیٹر کمی کر کے عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں کمی کا پورا پورا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو حکومت اس کا بوجھ فورا عوام کو منتقل کر دیتی ہے لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو اس کا پورا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا جاتا جو مناسب نہیں ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیٹرول کی قیمت میں مزید کمی کرنے پر غور کرے اور پیٹرولیم مصنوعات پر عائد بھاری ٹیکسوں پر بھی نظرثانی کرے جس سے مہنگائی کم ہو گی اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔