آئی کیپ کے تحت ممبرز کی آگاہی کے لیے نوکلار پر سیمینار کا انعقاد

502

کراچی: انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈاکاؤنٹنٹس آف پاکستان (آئی کیپ) سدرن ریجنل کمیٹی کے تحت نان کمپلائنس ود لاز اینڈ ریگولیشنز (نوکلار) کی نئی اخلاقی ضروریات کے موضوع پر ایک سیمینار آئی کیپ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں پریکٹسنگ اور نان پریکٹسنگ ممبرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر فرخ رحمان نے کی۔ اس موقع پر ممبر آڈیٹنگ اسٹینڈرڈز اینڈ ایتھکس کمیٹی آئی کیپ ہارون تبریز کی نوٹ اسپیکر تھے

۔انہوں نے آئی ایف اے سی کے انٹرنیشنل ایتھکس اسٹینڈرڈز بورڈ(آئیزبا) کی جانب سے جاری کیے گئے نوکلار سے متعلق نئے کوڈ آف ایتھکس کے حوالے سے پریزینٹیشن دی۔ نظامت کے فرائض اسی کمیٹی کے ممبر شارق زیدی نے انجام دئیے۔ سیمینار کے پینلسٹ میں آئی کیپ کے سابق صدر ایس ایم شبر زیدی، کونسل ممبرز خلیل اللہ شیخ، حنا عثمانی اور امر نصیر لاء ایسوسی ایٹس کے منیجنگ پارٹنر امر نصیر شامل تھے۔ ہارون تبریز نے وضاحت کی کہ کلائنٹ یا آجر کی جانب سے کسی بھی غیر قانونی کام کا پتہ چلنے پر مفاد عامہ میں کیا اقدامات کرنے چاہیءں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اکاؤنٹنٹس کو اجازت دی گئی ہے

وہ بہت ضروری ہو تو رازداری کو موقوف کرتے ہوئے نوکلار کے بارے میں متعلقہ سرکاری اداروں کو آگاہ کر سکتے ہیں۔ مقررین نے پاکستان کے مقامی حالات اور قانونی ضروریات کے تناظر میں نوکلار پر عملدرآمد اور اس سے پیدا ہونے والے ممکنہ مشکلات پر روشنی ڈالی۔ شبر زیدی نے بتایا کہ اکاؤنٹنٹس پر یہ ذمہ داری پہلے ہی عائد کر دی گئی ہے کہ وہ نوکلار کو رپورٹ کریں ، اب فرق صرف یہ ہے کہ اسے دستاویز کی شکل میں لانا ہے۔ خلیل اللہ شیخ نے کہا کہ پیشہ ور اکاؤنٹنٹس کو ہر نان کمپلائنس ریگولیٹرز کو فوری رپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس کی ضرورت کا پہلے تجزیہ کرنا ضروری ہے۔ عام طور پر اداروں میں اندرونی طور پر ایسی پالیسی موجود ہوتی ہے جس کے تحت مزید کارروائی کرنے سے پہلے کسی بھی ایسے خطرے سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ حنا عثمانی نے واضح کیا کہ نوکلار کا چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار پر اثر پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ ابھی ترقی کے منازل میں ہے اور ہو سکتا ہے کہ کلائنٹ کے کاروباری مفاد میں اسے رپورٹ نہ کیا جائے۔ تاہم ایسی صورت میں اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ایسے نان کمپلائنس کو رپورٹ کرنا معمول کی بات ہے۔ امر نصیر نے کہا کہ نان کمپلائنس کو سرکاری محکموں کو رپورٹ کرنے سے متعلق قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ اس کی نشاندہی کرنے والوں کے لیے قانونی تحفظ بھی عملی طور پر موجود نہیں ہے۔ سیشن چیئرمین نائب صدر آئی کیپ فرخ رحمان نے کہا کہ نئی ترامیم کے بعداب نوکلار آڈیٹرز پر بھی لوگو ہو گیا ہے۔ آئی کیپ کونسل اس آگاہی سیشن میں حاصل ہونے والے ردعمل کے بعد نوکلار سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گا۔ سیمینار کے اختتام پر مقررین میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔