واٹر بورڈ کی 93ارب کی وصولی کیلیے بڑے آپریشن کی تیاری

548

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) نے گورنمنٹ اور نجی شعبے کے نادہندہ صارفین سے مجموعی طور پر93 ارب روپے کے بقایا جات وصول کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر تیاریاں شروع کر دیں ہیں۔ یہ بات کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ریونیو وریکوری محمد اسلم نے “جسارت” سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ محمد اسلم نے بتایا کہ ادارے کے نئے ایم ڈی خالد محمود شیخ کی خصوصی توجہ وہدایات کے نتیجے میں ماہانہ ریکوری میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ واٹر بورڈ کو صرف مارچ میں78 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل62 تا 67 کروڑ
روپے ماہانہ وصول ہوتی تھی۔ ڈی ایم ڈی نے بتایا ہے کہ اس ماہ سے نادہندہ سرکاری ونجی بلک واٹر صارفین کو نوٹس کا اجرا شروع کردیا جائے گا۔ ایک ہفتے کے نوٹس کے بعد ڈیفالٹرز کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اس ضمن میں نادہندہ صارفین کو گرفتار کر کے بورڈ اسپیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جاسکتا ہے۔ محمد اسلم نے بتایا کہ گورنمنٹ اداروں پر57 ارب اور نجی صارفین پر36 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ واٹر بورڈ کے نادہندہ سرکاری اداروں میں پاکستان اسٹیل ملز، پی آئی اے، کراچی یونیورسٹی، پاکستان ریلوے، کنٹونمنٹ بورڈز، ایکسپورٹ پروموشن بیورو، سائٹ لمیٹڈ، گورنر و وزیراعلیٰ ہاؤس اور دیگر اہم ادارے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز پر پانی وسیوریج ٹیکس کی مد میں2 ارب روپے اور کے الیکٹرک پر پونے ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ تاہم کے الیکٹرک کے بلوں کی مد میں واٹر بورڈ خود بھی نادہندہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد اسلم نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ نے تمام سرکاری اداروں کو بقایا جات کلیئر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ضرورت پڑی تو واٹر بورڈ اس حکم کے حوالے سے عدالتی کارروائی بھی کرے گا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ گورنر اور سی ایم ہاؤس پر واجبات کے حوالے سے ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بقایا جات کی وصولی سے واٹر بورڈ پر واجب الادا قرضے کم کرنے کے ساتھ مختلف منصوبوں کے لیے مالی دشواریوں میں کمی آئے گی۔