اسٹیٹ بینک کی رپورٹ

288

بینک دولت پاکستان نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ جنوری سے مارچ تک کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی اور مالیاتی خسارہ قابو میں ہے، اس دوران میں زراعت اور خدمات کے شعبوں میں مضبوط کارکردگی کا تسلسل رہا اور بڑے پیمانے پر اشیا سازی میں چار سال کی ریکارڈ بلند شرح نمو کی بدولت پاکستان کی معیشت گزشتہ سال کی شرح نمو سے آگے بڑھ جانے کے لیے تیار ہے۔ محاصل کی نمو گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6ماہ کے دوران گندم، چینی اور دالوں کی قیمت کم ہوئی البتہ تعلیم اور صحت عامہ کے معاملات مہنگے رہے۔ اسٹیٹ بینک میں یقیناًبڑے بڑے ماہرین بیٹھے ہوں گے جنہوں نے یہ رپورٹ تیار کی ہوگی۔ لیکن کیا ان ماہرین نے کبھی بازار کا رخ بھی کیا اور اشیائے ضرورت کا بھاؤ معلوم کیا؟ ہمیں نہیں لگتا کہ ایسا ہوا ہوگا۔ شاید ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر رپورٹ تیار کرلی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق تو سب اچھا ہے۔ مہنگائی اور مالیاتی خسارہ قابو میں ہے۔ لیکن کس کے قابو میں؟ مہنگائی تو روز روز بڑھ رہی ہے۔تجزیہ نگاروں کا اتفاق ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری نہیں آرہی بلکہ یہ زوال پزیرہے۔ کہا گیا ہے کہ گندم، چینی اور دالوں کی قیمت کم ہوئی ہے لیکن صورت حال اس کے برعکس ہے۔ بار بار پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے ضروریات زندگی کی ہر شے مہنگی ہوئی ہے اور ہو رہی ہے۔ ایسے میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پر صرف ہنسا ہی جاسکتا ہے۔ مہنگائی قابو میں نہیں بلکہ عوام مہنگائی کے قابو میں ہیں ۔