بھارت کی اسلام دشمنی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کا کوئی موقع وہ ہاتھ سے جاننے نہیں دیتا۔ اس کے باوجود ہمارا میڈیا بھارت کی محبت میں سرشار ہے۔ ہمارے چینلوں پر ان کی فلمیں اور ڈرامے دھڑلے سے دکھائے جاتے ہیں۔ ان کی فلمی دنیا کے حوالے سے ہر خبر نشر کرنا فرض عین سمجھا جاتا ہے۔ابھی تقریباً ہمارے تمام چینل انڈیا کی ایک فلمی اداکارہ ’’سری دیوی‘‘ کی موت کے حوالے سے معلومات پہنچانے میں پیش پیش تھے۔ بلکہ ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش میں مصروف تھے۔ کاش! ہمارا میڈیا شام، کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم کو بھی اسی دلسوزی کے ساتھ دکھاسکے۔
شہلا عبدالجبار، کراچی
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کے باوجود پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش جاری ہے لیکن پاکستان کے ٹی وی چینل اور اخبارات میں جو اشتہارات آتے ہیں ان میں بھارتی اداکاراؤں کی موجودگی پر بھی کوئی ناراضی نہیں دکھاتا۔ اس کے برعکس کوئی پاکستانی اداکار بھارتی فلموں میں کام کرے تو وہاں اس کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ عوام کو اتنا بے حس کردیا گیا ہے کہ ان کو اپنی عزت ہی کا پاس نہیں ہوتا، اس کی زندہ مثالیں بڑھتی ہوئی بے حیائی اور بے راہ روی ہے۔ چیف جسٹس صاحب سے اپیل ہے کہ وہ بے ہودہ ٹی وی ڈرامے، بھارتی فلمیں اور اشتہارات کو بند کرائیں۔
شہلا ارسلان، ناظم آباد
ہم ایک اسلامی مملکت کے شہری ہیں لیکن ٹی وی پر ایسے اشتہار دکھائے جاتے ہیں جیسے کہ ہم ان اشتہارات کو پسند کرتے ہیں۔ ایسے اشتہارات دکھا کر ہم اپنا بھی ایمان خراب کررہے ہیں اور بچوں سے لے کر بڑے بوڑھوں تک کو گناہ گار کررہے ہیں۔ خدا کا خوف کریں۔
انجم محمود
ملک عزیز میں دل دہلا دینے والے پے در پے سانحات نے پوری قوم کو شدید اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ معصوم بچیوں سے لے کر کڑیل جوانوں تک مائیں، بہنیں، باپ، بھائی سب ہی غیر محفوظ ہیں۔ کوئی اپنوں کے ہاتھوں ابدی نیند سلا دیا جاتا ہے تو کوئی قانون کے رکھوالوں کے ہاتھوں مار دیا جاتا ہے۔ یہ سارا منظر نامہ، عدم برداشت اور اخلاقی پستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس تناظر میں الیکٹرونک میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے۔ انسان جو کچھ دیکھتا ہے اس کا اثر فوراً قبول کرتا ہے۔ لیکن بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میڈیا معاشرے کو خیر کی طرف لے جانے کے بجائے صبح شام برائیاں دکھا کر مزید پستی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ پیمرا پہلے سے پروڈیوسرز کو تنبیہ کردے کہ قومی لباس لازمی ہے۔ خاندانی نظام پر کاری ضرب لگانے والے ڈرامے، رشتوں کے تقدس کو پامال کرنے والے ڈرامے اور جرائم پر مبنی ڈرامے نہیں دکھائے جائیں گے۔ صحت مند تفریح والے ڈرامے نشر ہوں گے یا پھر اچھے موضوعات پر مبنی صاف ستھرے ڈرامے عوام پسند کرتے ہیں۔ اُمید ہے کہ معاشرے کی تشکیل نو میں پیمرا سب سے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرے گا۔
عمارہ مشکور، گلبرگ کراچی
میڈیا پر جو کچھ دکھایا جاتا ہے اس سے ہماری نئی نسل بھی مستفید ہوتی ہے، ہم مسلمان ہیں، ایک مومن مسلمان ہونے کے ناتے صبح کی نشریات میں میزبان آتی ہیں ان کو دوپٹے پہننا لازمی قرار دیں، ان کے لباس تو بہت دلکش نظر آتے ہیں لیکن حیا کہیں بھی نظر نہیں آتی۔ ایسے پروگرام دیکھنے سے نسلیں بے راہ روی کا شکار ہوجائیں گی۔
مسرت احمد
ہر دوسرے ڈرامے میں رشتوں کی محبت اور ان کا احترام ختم کیا جارہا ہے، میں ان ڈراموں کے مصنفوں سے پوچھتی ہوں کہ کیا ان کے پاس سوائے اس کے کہ ایک بہن دوسری بہن کے شوہر پر ڈورے ڈالے یا بہنوئی سالی پر بُری نظر رکھے وغیرہ وغیرہ کے علاوہ کوئی موضوع نہیں ہے۔ خدارا اس ڈگر کو چھوڑیں اور اپنے معاشرے کی اصلاح کی فکر کریں۔
مسرت آصف
ہمارا میڈیا صرف اپنے فائدے اور ریٹنگ کی دوڑ میں ہر حدود کو پامال کرتا چلا جارہا ہے۔ اشتہارات اخلاقی حد سے گرے ہوئے ہیں جو کسی بھی ایک نظریاتی مملکت کو زیب نہیں دیتے اور جرائم کی تشہیر بھی جرائم کو بڑھانے میں ممدو معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح اخلاق سوز ڈرامے بھی گھریلو زندگی کو جہنم بنارہے ہیں۔ خدارا قوم کو تباہی کی طرف لے جانے کے بجائے کچھ سدھار کے لیے اقدام کیے جائیں۔
ترنم ممتاز
پچھلے دنوں قصور شہر کے واقعے پر جس طرح پاکستانی عوام خاص کر زینب کے والدین کے دل خون کے آنسو روتے رہے ہیں اور لوگ فائدہ اٹھاتے رہے، اُن لوگوں کا مطمح نظر صرف پیسا کمانا ہے، وہ ان پروگرامات اور مناظر کی ویڈیو اپنے یوٹیوب کے چینل پر نشر کرکے پیسا کماتے ہیں، برائی کی تشہیر بالواسطہ برائی پھیلانے کا سبب بنتی ہے۔ متاثرہ بچی زینب کے ساتھ جانے کتنی ہی بچیاں ایسی درندگی کا شکار بنی، ان واقعات کی وجہ بڑھتی ہوئی بے حیائی ہے، بعض صورت حال میں پردہ رکھنا بھی شرم و حیا کے پردے کو فروغ دیتا ہے۔ یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ اگر ہم کسی کی نامناسب بات کا پردہ رکھیں تو اللہ تعالیٰ ہماری دس غلطیوں کا پردہ فرماتے ہیں۔
شمیم اخلاص
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکمران میڈیا کی اس بے حیائی میں شامل ہیں۔ سیاست دانوں کی بدتمیزی، ایک دوسرے کو برا کہنا، ڈراموں میں رشتوں کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔ اس پر فضول اشتہارات جو نوجوانوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ خدارا اپنے ملک کو بچالیں، اپنی قوم خاص طور پر نوجوانوں کو بچالیں جو آپ کا سرمایہ ہیں۔
ثمینہ حمد علی