بھارت کے ایک مسلمان اداکار سلمان خان کو ایک کالا ہرن مارنے پر پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق راجستھان کی عدالت نے بالی ووڈ کے سپر اسٹار اداکار سلمان خان کو کالے ہرن کے شکار کے 20برس پرانے مقدمے میں مجرم قرار دے کر 5برس قید کی سزا سنادی۔ سلمان خان کو سینٹرل جیل جودھپور میں خطرناک قیدیوں کی بیرک میں منتقل کرکے سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔ سلمان خان کو دس ہزار جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے اس مقدمے میں سلمان خان کے علاوہ اور دیگر چار افراد ان سب کو رہا کردیا گیا۔ سلمان کو جودھپور سینٹرل جیل کی بیرک نمبر ایک میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں قتل کی دھمکیاں دینے والے گینگسٹر لارینس بشنوئی سمیت دیگر خطرناک مجرم بھی قید ہیں۔ سلمان خان کی سزاپر انتہا پسند ہندوؤں نے جشن منایا پٹاخے پھوڑے اور رقص کیا۔
یہ ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کا طرز انصاف کہ چند روز قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری نوجوانوں پر بھارت کی غاصب فوج نے فائرنگ کرکے بیس سے زیادہ لوگوں کو شہید اور سیکڑوں افراد کو شدید زخمی کردیا لیکن ظالم مودی کی حکومت نے اس کی کوئی تحقیقات کی اور نہ ہی کسی فوجی کے خلاف کوئی مقدمہ قائم کیا گیا جنہوں نے پرامن جلوس اور جنازے کے جلوسوں پر فائرنگ کی تھی۔ بھارت میں ایک کالا ہرن اتنا قیمتی ہے کہ اس کا شکار کرنے والے کو تو سزا دے دی گئی۔ اور کشمیری مسلمانوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ان کے قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔ اداکار سلمان خان نے تو 1998 میں یہ شکار کیا تھا اور آج بیس سال بعد سزا سنائی گئی اور 1998سے آج تک ہزاروں کشمیریوں کو شہید کردیا گیا اور اس سے کہیں زیادہ کو معذور کردیا گیا لیکن کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کشمیر کے علاوہ بھارت میں تقسیم کے بعد سے اب تک ہندو مسلم فسادات میں لاکھوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔
بھات میں آئے دن یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ گائے کے گوشت رکھنے یا کھانے کے جھوٹے الزام میں متعصب ہندوؤں نے کسی مسلمان کو بے دردی سے قتل کردیا۔ سوشل میڈیا پر میں نے ویڈیو دیکھی تھی جس میں کسی تھانے میں دو مسلمان نوجوانوں کو جن میں سے ایک پیروں سے معذور تھا ہندو پولیس اہلکار بڑی بے دردی سے ڈنڈوں سے پٹائی کررہے ہیں کہ ان پر الزام تھا کے وہ چوری چھپے گائے کا گوشت بیچ رہے تھے مجھ سے یہ منظر زیادہ دیر تک دیکھا نہ گیا۔ پچھلے دنوں ایک اور ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایک باڈی بلڈنگ کلب چلانے والے مسلمان نوجوان کو انتہا پسند ہندوؤں نے تلواروں کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتاردیا اس کو زخمی حالت میں کلب کے اندر سے گھسیٹ کر لائے اس کے جسم پر تلوار کے اتنے وار کیے وہ اسی وقت ہلاک ہوگیا اس کے مردہ جسم پر بھی ہندو باری باری آتا پورے جسم پر آٹھ دس وار کرتا۔ کسی نے اس کے قتل کے مناظر کو سوشل میڈیا پر وائرل کردیا تو وہاں کی پولیس ان مجرموں کو جن کی تصاویر بالکل واضح ہو کر سامنے آچکی تھیں پکڑنے کے بجائے اس فرد کو تلاش کرتی رہی جس نے ویڈیو بنا کر نیٹ پر ڈال دی۔ مسلمانو ں کے بھارت میں جو اجتماعی قتل ہوئے ہیں جیسے کہ ٹرین والا واقعہ، احمد آباد میں مسلمانوں کی بستی پر حملہ کرکے آگ لگادی گئی سیکڑوں مردوں، خواتین اور بچوں کو انتہا پسند ہندوؤں نے جان سے مار دیا۔ ان اجتماعی واقعات میں اکثر سرکاری اہلکاروں کے علاوہ وزرا تک ملوث پائے گئے لیکن کمزور عدالتی تحقیقات کے نتیجے میں کسی کو کوئی سزا نہ مل سکی ہاں اگر کوئی مسلمان بھارت میں کسی مقدس جانور جیسے گائے اور بندر مار دے تو اگر وہ انتہا پسند ہندوؤں سے بچ گیا وہاں کی عدالت اس کو ضرور سزا دے گی۔ اگر سلمان خان کی جگہ کوئی ہندو یہ حرکت کرتا تو اسے یہ سزا نہ ملتی بلکہ تنبیہ کرکے چھوڑ دیا جاتا۔
ایک بھارتی مسلم دانشور نے آج کے نام نہاد سیکولر بھارت کے چہرے کے اصل خدوخال کو ان الفاظ میں نمایاں کیا ہے۔ ’’مظالم میں اضافہ جہاں ایک جانب بھارت میں رائج لا اینڈ آرڈر کی کمزور صورت حال کو پیش کرتا ہے وہیں سماجی انتشار کو بھی بطور شہادت پیش کرتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں انسانوں کے درمیان ہی انسان تقسیم کر دیے گئے ہوں، جہاں چند لوگوں نے اپنی حیثیت کو مقدم رکھنے کے لیے سماجی رشتوں میں دراڑ پیدا کی ہو، جہاں کسی کو ذلیل تو کسی کو حقیر درجہ میں فٹ کیا جانے لگے، جہاں پیدائش کی بنا پر کوئی اعلیٰ ٰتو کوئی ادنیٰ کہا جائے ایسے معاشرے میں مظالم سر چڑھ کر نہیں بولیں گے تو اور کیا ہو گا اور شاید یہی سلسلہ ہندوستان میں بھی ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔‘‘
حالیہ دنوں میں ایک ایسا دردناک اور ذلت آمیز واقعہ پیش آیا ہے کہ بھارت میں مسلمان ہی نہیں بلکہ نچلی ذات کے ہندو بھی بالخصوص دلت بھی اونچی ذات کے انتہا پسند ہندوؤ سے محفوظ نہیں ہیں گجرات کے بھؤ نگر ضلع میں ایک دلت نوجوان کا قتل صرف اس بنا پر کردیا گیا کہ اس کے پاس ایک گھوڑا تھا اور گھڑ سواری اسے پسند تھی لیکن اعلیٰ ذات کے چند لوگوں کو اس نوجوان کا یہ عمل پسند نہیں آیا، انہیں اس عمل میں اپنی بے عزتی اور اس کی برتری محسوس ہوئی لہٰذا اسے موت کے گھاٹ اتار دے گیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ صرف ایک واقعہ ہے یا دو ذاتوں کی صدیوں پرانی اعلیٰ و ادنیٰ اور معززو حقیر کی رنجشیں ہیں۔
قیام پاکستان کے موقع پر کسی نے قائد اعظم سے یہ سوال کیا کہ آپ پاکستان تو بنا رہے ہیں لیکن یہ تو بتائیں کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی حفاظت کون کرے گا قائد اعظم نے جواب دیا تھا کہ ایک مضبوط پاکستان ہندوستان کے مسلمانوں کا محافظ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان نے ایٹمی دھماکا کیا تھا تو کشمیر سمیت ہندوستان کے مسلمانوں نے جشن منایا تھا۔ اور آج بھی جب پاکستان کسی سے کرکٹ میچ جیتتا ہے تو پورے بھارت کے مسلمانوں میں خوشی و مسرت کی لہر دوڑ جاتی ہے اور اگر وہ کسی میچ میں بھارت کو ہرا دے تو یہ خوشی اور دوبالا ہو جاتی ہے پچھلے دنوں چمپئن ٹرافی میں پاکستان نے بھارت کو ہرایا تو کشمیر میں نوجوان پاکستا ن کا جھنڈا لے کر نعرے لگاتے ہوئے جلوس کی شکل میں گلیوں اور سڑکوں پر آگئے تھے۔ آج کشمیر کے نوجوان اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر تکمیل پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں۔